عالمی دنیا

بنگلہ دیشی سول سروس میں کوٹہ سسٹم کیخلاف مظاہروں میں مزید 17 شہری ہلاک


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بنگلہ دیش میں جمعرات کو ہونے والے مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، حکام نے سول سروس میں بھرتی کے کوٹے کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ میں لاٹھیوں اور پتھروں سے لیس ہزاروں طلبا کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 11 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک بس ڈرائیور اور ایک طالب علم بھی شامل ہے، جبکہ متعدد شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ڈھاکہ کے جنوب مشرق میں واقع شہر نارائن گنج میں 2 افراد جبکہ مشرقی بنگلہ دیش میں واقع چٹاگانگ میں 2 مزید اموات رپورٹ کی گئی ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ڈھاکہ میں گاڑیوں، پولیس چوکیوں اور دیگر اداروں کو نذر آتش کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
جونیئر انفارمیشن ٹیکنالوجی وزیر جنید احمد پالک نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ’مختلف افواہوں اور غیر مستحکم صورتحال‘ کی وجہ سے موبائل انٹرنیٹ کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے، ان کے مطابق حالات معمول پر آنے کے بعد انترنیٹ سروسز بحال کر دی جائیں گی۔
واضح رہے کہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں نے دو روز قبل فیس بک، جس کا مظاہرین کے منظم ہونے میں اہم کردار رہا ہے، تک رسائی منقطع کر دی تھی جبکہ بنگلہ دیشی نیوز ویب سائٹس، بشمول ڈیلی سٹار اور ڈھاکہ ٹریبیون، کی ایک بڑی تعداد بھی بند نظر آتی ہیں۔
سرکاری ملازمتوں کا کوٹا
اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی یعنی بی این پی کی حمایت سے بدھ کی شام طلبا کی جانب سے ملک گیر بند کی کال کے بعد بدامنی جاری رہی، بی این پی کے ہیڈ کوارٹر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا ہے۔
طلبا کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، سول سروس میں ملازمتوں سے متعلق نافذالعمل اس کوٹہ سسٹم کے بارے میں ان کا موقف ہے یہ تحریک آزادی کی قیادت کرنیوالی جماعت عوامی لیگ کے، جس کی سربراہی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کرتی ہیں، کے حامیوں کو فائدہ پہنچارہا ہے۔
اس نظام کے تحت 1971 میں پاکستان سے ملک کی آزادی کے لیے لڑنے والے فوجیوں اور سویلینز کے خاندان کے افراد کے لیے ایک تہائی ملازمتیں مخصوص ہیں۔
نوجوانوں میں بے روزگاری کی اونچی شرح پر ناراض طلبا میرٹ پر مبنی نظام کے لیے اس کوٹہ سسٹم کی مخالفت کر رہے ہیں، ڈھاکہ یونیورسٹی کے کیمپس میں پیر کے روز تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی تھی، احتجاجی طلبا کی پولیس اور عوامی لیگ کے طلبا ونگ کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں۔
امریکی شہریوں کو مظاہروں اور بڑے اجتماعات سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے امریکا نے ڈھاکہ میں اپنا سفارتخانہ جمعرات کو بند رکھا جبکہ بھارتی سفارت خانے نے بھی اسی نوعیت کی ہدایات اپنے شہریوں کے لیے بھی جاری کی ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور امریکا نے بنگلہ دیش پر زور دیا ہے کہ وہ پرامن مظاہرین کو تشدد سے بچائے۔

متعلقہ خبریں