امریکی انتخابات، ٹرمپ ریپبلکن کے باضابطہ امیدوارنامزد،’ہم ایک ناقابل یقین فتح حاصل کریں گے‘،ڈونلڈٹرمپ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کو باضابطہ طور پر قبول کر لیا ہے جب کہ ڈیموکریٹس کے امیدوار جو بائیڈن نے دوبارہ صدر نہ بننے پر غور شروع کر دیا ہے۔
ملواکی میں ریپبلکن کنونشن (آر این سی ) سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، میں فخر کے ساتھ امریکی صدر کے لیے آپ کی نامزدگی قبول کرتا ہوں۔’ہم ایک ناقابل یقین فتح حاصل کریں گےاور ہم اپنے ملک کی تاریخ کے 4 عظیم ترین سالوں کا آغاز کریں گے۔
گزشتہ ہفتے ایک ریلی کے دوران ایک 20 سالہ نوجوان کی جانب سے فائر، جس سے ان کا ایک کان معمولی زخمی ہوا تھا تاہم ایک راہگیر ہلاک ہو گیا تھا، کے بعد یہ ان کی پہلی تقریر تھی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے کان پر پٹی باندھے ہوئے کہا کہ ’میں پورے امریکا کا صدر بننے کی دوڑ میں شامل ہوں نہ کہ آدھے امریکا کا، کیونکہ آدھے امریکا کے لیے جیتنے میں کوئی فتح نہیں ہے۔‘
ادھرڈونلڈ ٹرمپ کے آراین سی سے خطاب کے بعد امریکا کی سیاسی صورت حال یکسر بدلنے لگی ہے کیوں کہ امریکی اخبار کے مطابق صدر جو بائیڈن کے انتہائی قریبی افراد کا کہنا ہےکہ جو بائیڈن نے صدارتی امیدوار بننے سے اگرچہ دستبردار ہونے کے لیے ابھی اپنا ذہن نہیں بنایا لیکن بظاہر وہ اس حقیقت کو تسلیم کر رہے ہیں کہ انہیں اس دوڑ سے دستبردار ہونا پڑے گا۔
اخبار کے مطابق بائیڈن اب اس بات پر یقین کرنے لگے ہیں کہ نومبر کے صدارتی انتخابات کو جیتنا ان کے لیے مشکل ہوگا۔
امریکی اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ممکن ہے کہ جوبائیڈن کملا ہیریس کو صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزد کردیں۔ ادھر میری لینڈ کے رکن کانگریس جیمی ریسکین بھی اب ان ڈیموکریٹ رہنماؤں میں شامل ہیں جو بائیڈن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ دستبردار ہوں۔
81 سالہ بائیڈن اپنی ہی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے پارٹی چھوڑنے اور نائب صدر کملا ہیرس یا کسی اور امیدوار کے لیے راہ ہموار کرنے پر مجبور ہونے کے قریب دکھائی دے رہے ہیں، دوسری جانب انہیں اس خدشے کا بھی سامنا ہے کہ ان کی بگڑتی ہوئی جسمانی صحت نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں ان کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
ادھر جمعہ کو سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ریپبلکن نیشنل کنونشن میں اپنی تقریر میں دوسری مدت کے لیے اپنے وعدوں کا ذکر کیا، جس میں اشیائے خورونوش اور گیس کی قیمتوں کو کم کرنا، ملازمتوں کو واپس لانا اور سرحد کو محفوظ بنانا شامل ہے۔
انہوں نے بائیڈن کی سرحدی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس وقت امریکا کے پاس ’نااہل قیادت‘ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ افراط زر کا بحران امریکی عوام کی زندگی کو مشکلات سے دوچار کر رہا ہے۔
ٹرمپ کی افغانستان سے انخلا کی مذمت
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کو دنیا میں رونما ہونے والے دیگر بحرانوں سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ’ افغانستان سے تباہ کن انخلا کے ساتھ ہی ہماری ناکامی کا پردہ فاش ہونا شروع ہوا، جو ہمارے ملک کی تاریخ کی بدترین ذلت ہے‘۔
سابق صدر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ مجھے کسی ایسے شخص کے ساتھ مل کر کام کرنا اچھا لگتا ہے جس کے پاس بہت زیادہ جوہری ہتھیار ہوں۔‘
ٹرمپ نے کنونشن میں کم جونگ ان کے بارے میں مزید کہا کہ شمالی کوریا کے صدر مجھے بھی واپس اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں۔