پنجگور ٹیچنگ اسپتال تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں


پنجگور(قدرت روزنامہ)پنجگور ٹیچنگ اسپتال زبوں حالی کا شکار، عوام اور مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں تفصیلات کے مطابق پنجگور کے سب سے بڑے ٹیچنگ ہسپتال تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ہسپتال میں ڈاکٹروں کا موجود نہ ہونا سب سے بڑی المیہ اور اہلیان پنجگور کے لیے تشویش کا باعث ہے ہسپتال کے سویپر بھی ڈاکٹروں کی طرح اپنی ڈیوٹی سے بلکل غافل ہوچکے ہیں کیونکہ انکے غیر حاضر ہونے کیوجہ سے ہسپتال میں صفائی و ستھرائی کے نظام روز بروز بدتر ہوتی جارہی ہے سول ہسپتال کے جنرل وارڈز ویسے بھی کچڑے کے ڈھیر کے منظر پیش کر رہی ہے وہاں تعفن اور بدبو کی وجہ سے چند لمحات کے لیئے رکتے ہی تندرست آدمی ہی مریض بن جاتی ہے۔ ایمرجنسی وارڈ جو کسی بھی ہسپتال کے لئے ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے جہاں مریضوں کو حادثات کی صورت میں علاج دی جاتی ہے لیکن ہماری ایمرجنسی وارڈ ان سہولیات سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ کچڑے کی آماجگاہ بن چکی ہے ایمرجنسی میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں رہتا ہے صرف چند پیرامیڈیکل یا ٹرینی ایمرجنسی کو چلاتے ہیں پنجگور ٹیچنگ ہسپتال میں ادویات کی قلت بھی شدت اختیار کرچکی ہے۔ کیونکہ وہاں ڈریپ، سیرینج اور ادویات بلکل نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایمرجنسی کے صورت میں مریض کے ساتھ آنے والے لوگوں کو کہنا ہے کہ ہسپتال میں ڈریپ اور سرینج نہیں ہے جاکے قریبی میڈیکل اسٹور سے لیکر آجائیں۔ افسوس اس امر کا ہے کروڑوں روپے کے ادویات جو ٹیچنگ ہسپتال پنجگور کے لیئے آتے ہیں کہاں اور کس کے کھاتے میں چلے جاتے ہیں کسی کو پتہ نہیں ہے ٹیچنگ ہسپتال پنجگور کی تقریبا تمام کمرے، ڈاکٹر رومز، جنرل وارڈز اور ایمرجنسی وارڈ اور دیگر عمارتیں نہایت ہی خستہ حال ہوچکے ہیں جو کسی بھی وقت زمین بوس ہوکر بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ کیونکہ ہسپتال کے کمروں چھت ناکارہ اور بوسیدہ ہوگئے اور شعبہ ایمرجنسی کی حالت انتہائی خراب ہوچکا ہےغرض ٹیچنگ ہسپتال پنجگور ہر لحاظ سے باقی علاقوں کے چھوٹے ہسپتالوں بی ایچ یوز اور آر ایچ یوز کے نسبت تمام سہولیات سے محروم ہیں لیکن پھر بھی ٹیچنگ ہسپتال کا نآم ٹیچنگ ہسپتال رکھ کر کرپشن کا بازار گرم رکھا گیا ہے۔ دنیا بھر جہاں بھی ٹیچنگ ہسپتال بنتے ہیں تو وہ جدید سہولیات سے لیس ہوکر مختلف امراض کے طبی ماہرین اور ڈاکٹران سے بھری پڑتے ہیں۔ لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہماری شہر پنجگور کے سب بڑی ہسپتال تباہی سے دوچار ہیں صوبائی حکومت اور محکم صحت بلوچستان کو نوٹس لینے کی ضرورت ہے