خضدار میں ماربل فیکٹریوں اور پتھروں کی کٹائی اور رگڑائی کے مراکز ماحولیاتی آلودگی کا باعث


خضدار(قدرت روزنامہ)خضدار محکمہ ماحولیات غیرفعال ناقص کارکردگی پرسوالیہ نشان خضدارشہرمیں کئی سال سے مرکزی شاہراہ پر ماربل فیکٹریوں اورپتھروں کی کٹائی اور رگڑائی کے مراکز قائم کٹائی اور رگڑائی سے نکلنے والے زرات سے ماحول کی آلودگی میں اضافہ ماربل فیکٹریوں کے کچرے بڑی بیدردی سے روڈوں اور نزدیکی محلوں پر پھینکنا معمول بن چکا ہے ماحولیاتی آلودگی سے خضدارسٹی شہر میں رہنے والے لوگ اورماربل فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدور بھی غیر محفوظ ہے بیشتر مزدور آنکھوں کے امراض میں مبتلا اورعلاج کی سہولتیں بھی شہریوں میں وبائی امراض میں بھی خطرناک حد تک اضافہ لوگوں کی زندگیاں داو¿پر لگ گئی ہے ماربل پتھروں کی ہیوی مشینری کو شہر سے باہرمنتقل کرنے کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق خضدار میں ماربل پتھر فیکٹریوں کا دھندہ کرنے والوں نے شہر بھر کے مرکزی چوراہوں اور شاہراہ میں بڑے بڑے مراکز قائم کردئیے ہیں جہاں پر رگڑائی اور کٹائی کا دھندہ بڑے دھڑلے سے جاری ہے جبکہ کٹائی اور رگڑائی کے دوران نزدگی آبادیاں مشینوں کے شور سے بھی شہری سخت پریشانی کا شکار ہیں۔رگڑائی اور کٹائی کے دوران نکلنے والا باریک کچرا بڑے بے دردی سے سٹرکوں اہل محلوں پر پھینک دیا جاتاہےاوردوران بارش اورتیزہواو¿ں کی وجہ سے گھروں گندگی پھینکنے سے عوام غیر محفوظ ہیں اورماربل فیکٹریوں میں بیشتر تنخواہ پر کام کروالے مزور چشم کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں جبکہ مالکان کے علاوہ کام کرنے والے کاروباری حضرات کی طرف سے مزدور میں بھی سہولت نہیں دی جاتی ہے جبکہ شہریوں میں بھی خطرناک حدتک وبائی امراض الرجی،کھانسی،دمہ ،ٹی بی کے علاوہ پھیپھڑوں کی بیماریاں بھی عام ہورہی ہے جبکہ محکمہ ماحولیات کی چشم پوشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے خضدار محکمہ ماحولیات غیرفعال اورماحولیات کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مہینے میں ایک بار تنخواہ کے دوران ڈیوٹی پرحاضرہوکر پھررفوچکر ہوجاتی ہے محکمہ کےدرجنوں ملازم ماہانہ فکسز دیکر فارغ ہے، اسسنٹ ڈائریکٹر ودیگر کلریکل اسٹاف کی فورتھ کلاس کے ملازمین سے مبینہ طور پر پیسہ وصولی کے انکشافات خضدار کے شہریوں کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے ماربل پتھر فیکٹریوں کی رگڑائی اور کٹائی کا عمل ایک طویل عرصہ سے جاری ہے جس سے شہریوں کی زندگیاں اجرن ہوچکی ہے ماحول کے آلودگی کی وجہ سے لوگ آشوب چشم اور دیگر وبائی امراض میں مبتلا ہورہاہے ان لوگوں نے پیسہ کمانے کی دھن میں شہریوں کی زندگیاں بھی داﺅ پر لگادی ہیں انتظامیہ ان لوگوں کے خلاف ہرگز کارروائی نہیں کرتی بلکہ اکثر ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ کارروائی سے قبل ان کاروباری حضرات کو پہلے ہی آگاہ کردیا جاتاہے محکمہ ماحولیات اپنا حصہ وصول کرکے چشم پوشی اختیار کرلیتی ہے ان فیکٹریوں میں مزدوروں کے لئے بھی کوئی سہولیات نہیں ہے رگڑائی اور کٹائی کے دوران لوگ سخت پریشان اور شاہراہ پرقائم فیکٹریوں کو شہر سے باہر منتقل کرنا چاہیے۔ لوگوں کا کئی بار احتجاج ہوا اور انتظامیہ کو درخواستیں بھی دیں مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی ہے اس متعلق شہریوں نے کہا کہ ماربل فیکٹریوں سے پھیلنے والی وبائی امراض نے لوگوں کی زندگیوں کو داﺅ پر لگا دیا، شہر ی غیر محفوظ ہیں لوگوں کی قیمتی جانوں کو داو¿ پر لگاکر ایک کھلواڑ بنا دیا گیا ہے، شہری انتہائی پریشانی سے دوچار ہیں عوامی حلقوں نے کمشنرقلات ڈویژن نعیم خان بازئی، ڈپٹی کمشنر خضدارعارف خان زرکون ودیگر حکام بالا سے مطالبہ کیا کے شہر میں قائم ماربل پتھر فیکٹریوں کے خلاف فوری کاروائی کرکے انہیں شہر سے باہر منتقل کیاجائے اور محکمہ ماحولیات کے افسران اور اسٹاف کو ڈیوٹی کا پابند بنائیں تاکہ سائلین کو دفتری امور میں پریشانی کاسامنا نہ ہو۔