سیاسی پارٹیوں کے نام پر ایسے گروہ ایجاد کیے گئے جو مادر وطن کو بیچ کر اپنا پیٹ پالتے ہیں، حاجی لشکری
انہوں نے کہا کہ میں 2018 کے انتخابات کا کیس آج بھی اس لیے لڑرہا ہوں تاکہ نظام کو آئینہ دکھا¶ں ، 2018ئ کے انتخابات کے نتیجے میں جو لوگ اسمبلی تک پہنچنے انہوں نے رات کی تاریکی میں ایک اجلاس بلایا جس میں تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوئیں جس میں ریکودک کا سودا کیا گیا صرف نواب اسلم رئیسانی بحیثیت رکن اسمبلی اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے نہ ہمارا ساحل رہا نہ وسائل رہا نہ اختیار رہا نہ امن وامان رہا،2024ء کے انتخابات میں ایک مذہبی جماعت نے حکومت سازی کا بائیکاٹ کیا لیکن سینیٹ میں اتحاد کیا اور جن کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی کا دروازہ کھلاتھاان کیلئے جمعیت علما اسلام اور پیپلز پارٹی نے بھی اپنے دروازے بھی کھلے ، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان کے ارکان کی تعداد کم ہونے کی بات تو کی جاتی ہے لیکن سینیٹ میں تمام قومی اکائیوں کی نمائندگی یکساں ہے مگر وہاں بھی باہر کے لوگوں کو صوبے پر مسلط کیا گیا کیا بلوچستان سیاسی یتمیوں کا مرکز ہے جس کو جہاں سے چاہے لاکر مسلط کیا جائے ، جو آج اپوزیشن کا دعویٰ کررہے ہیں ایک نظر بلوچستان میں سینیٹ کے انتخابات پر دوڑائی جائے کہ اس میں ان کا کردار کیا رہا، سیاسی جماعتیں لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے ایک معمولی واقعہ پر چیخ پڑتی ہیں مگر وسائل کی لوٹ مار پر کبھی بات نہیں کرتی ہیں ، تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں وہ آئیں ایک آل پارٹیز کانفرنس میں یہ طے کریں جو سیاسی جماعتیں اسٹلیمشنٹ کی ہمنوا بنیں گی ان کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا . انہوں نے کہا کہ مجھے کہا جاتا ہے کہ میں پارٹیاں چھوڑتا ہوں تو میں کہتا ہوں جو پارٹی اپنا موقف تبدیل کرتی ہے وہ میری پارٹی نہیں رہتی ، سیاسی پارٹیوں کے دروازے حقیقی قیادت کیلئے بند اور غیر سیاسی لوگوں کیلئے تمام سیاسی پارٹیوں کے دروازے کھلے ہیں، میں انتخابات میں ہار جاتا ہوں اور وہ شخص جو بیسیوں بار میرے پاس چل کر آیا وہ جیت جاتا ہے . .