سانحہ 8 اگست سے متعلق نظرثانی کی درخواست چار سال سے سپریم کورٹ میں معرض التوا ہے، منیر احمد کاکڑ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پاکستان بار کونسل کے ممبر و سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدارتی امیدوار منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سانحہ 8 اگست سے متعلق نظر ثانی درخواست 4 سال سے سپریم کورٹ میں التوا کا شکار ہے لیکن یہ ناانصافی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو نظر نہیں آرہی یا یہ بلوچستان کے 57 شہید وکلا کے ساتھ زیادتی و نا انصافی نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف جسٹس کے اختلافی نوٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔ منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کے وکلا کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسی کے سانحہ 8 اگست سول ہسپتال کے حوالے سے کمیشن کے رپورٹ پر نظر ثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے اب تک اس درخواست کو سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا گیا ہے کیا یہ بلوچستان کے57 وکلا اور 90 سے زاید زخمیوں کے ساتھ نا انصافی نہیں یا ان شہید و زخمی ہونے والے وکلا کے اہل خانہ کے ساتھ ظلم نہیں، ایک طرف ایک فیصلہ جس کا تفصیلی آرڈر چار پانچ سال پہلے آیا ھے جبکہ دوسری جانب ایک فیصلہ جس کا تفصیلی فیصلہ ابھی تک آیا ھی نہیں ہے اس پر نظر ثانی درخواست دائر بھی ھوگئی اور باقاعدہ نمبر بھی الاٹ کردیا گیا اتنی جلدی اور پرتی چیف جسٹس دوسرے زیر التوا کیسز میں کیوں نہیں دکھاتے۔ سانحہ آٹھ اگست کا ریویو درخواست اس سے قبل کسی چیف جسٹس نے سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا ہے اور نہ ہی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے اب تک اس درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔ کیا یہ مقتدر قوتوں کو خوش کرنے کا عمل نہیں کیا آج کے اختلافی نوٹ چیف جسٹس کی جانب سے ڈبل اسٹینڈرڈ اپنایا نہیں جا رہا ہے جو قابل افسوس ہے۔ چیف جسٹس کا تعلق بلوچستان سے ہونے کے باوجود مسائل پر خاموشی اختیار سوالیہ نشان ہے۔ کیا موصوف صرف بلوچستان کے وسائل سے فوائد حاصل کرنے کے حد تک بلوچستانی ہے۔