واجبات کی ادائیگی، ملازمتوں پر دوبارہ بحال کیا جائے، برطرف پولیس اہلکاروں کا مطالبہ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان پولیس سے نکالے جانے والے ملازمین محمد اسحاق اور جمیل احمد نے آئی جی پولیس بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ 225 خواتین اور مرد ملازمین کو فوری طور پر ان کی ملازمتوں پر بحال کرکے ان کے واجبات ادا کئے جائیں تاکہ ان کا ذریعہ معاش اور روزگار کا سلسلہ چلتا رہے ہم اپنے حقوق کے حصول کے لئے عدالت سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔یہ بات انہوں نے اتوار کو فرحان ،محمداشرف ،شاہ زیب بنگلزئی اوردیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں آئی جی پولیس بلوچستان نے محکمہ پولیس کے ملازمت سے قواعد و ضوابط کے مطابق انسانی ہمدردی کے تحت انہیں ملازمتوں پر بحال کیا اور عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں آفیسران بالا کی ہدایت پر ایڈیشنل آئی جی پولیس بلوچستان محمد جواد ڈوگر نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی خواتین اور مرد ملازمین کو ان کے کیسز سننے کے بعد قواعد و ضوابط کی روشنی میں بحال کروایا جن میں تقریباً 800 کے قریب ملازمین شامل ہیں ان میں تقریباً 25 سے 30 خواتین ملازمین بھی شامل ہیں جو گزشتہ 16 ماہ سے اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں اور اپنی ملازمت کے دوران ہمارے 3 جوان فرائض کی بجا آوری کے موقع پر دنیا سے کوچ کر گئے جس میں ایک نوجوان بازار دوسرا نواں کلی اور تیسرا پولیس لائن میں جاں بحق ہوا ہمیں تنخواہ نہیں دی گئی جبکہ ہم سے ڈیوٹیاں تواتر کے ساتھ لی جاتی رہی انہوں نے بتایاکہ گزشتہ روز سوشل میڈیا ،الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہمیں ملازمتوں سے نکالنے کی خبر نشر کی گئی جس میں حقائق کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا اور آئی جی پولیس کی جانب سے یک قلم جنبش ہمیں ملازمت سے ڈسچارج کرلیا گیا 16 ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ہمارے گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک جا پہنچی ہے اور ہم اپنے گھروں کا قیمتی سامان بیچ کر اپنے پیٹ کی آگ بجھارہے ہیں ہم نے ڈیوٹی کے دوران قربانیاں دی ہے اور دیتے رہیں گے محکمہ پولیس اور اے جی کی مداخلت کی وجہ سے 225 ملازمین کی تنخواہیں بند ہیں بحال ہونے والے 80 فیصد ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی تواتر کے ساتھ ہورہی ہے جبکہ 20 فیصد کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہورہی جو محکمے اور ارباب اختیار کے لئے لمحہ فکریہ ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا کو حقائق پر مبنی خبریں دونوں فریقین کے موقف کے ساتھ دینی چاہئے۔ انہوں بتایا کہ ہم نے وزیرا علیٰ بلوچستان سے بھی بات کی انہوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ آئی جی پولیس بلوچستان سے اس مسئلے پر نظر ثانی کرنے کی بات کروں گا لیکن اس کے بعد ہمارے خلاف یہ اقدام اٹھایا گیا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 14 جون کو اس فیصلے کے خلاف ہم پریس کانفرنس کے لئے آئے تھے لیکن ہمیں میڈیا کے ساتھیوں نے منع کردیا تھا اور اس کے بعد گزشتہ روز ایک ماہ بعد جولائی کے مہینے میں ہمارے ساتھیوں کو ملازمتوں سے ڈسچارج کرنے کے نوٹیفکیشن دیئے جارہے ہیں۔اس لئے ہمارا وزیر اعلیٰ بلوچستان ، آئی جی پولیس بلوچستان اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ ہمیں ملازمتوں پر بحال کرکے ہمارے واجبات ادا کئے جائیں۔ اگر ہمیں بحال نہ کیا گیا تو اپنے حقوق کے حصول کیلئے عدالت سمیت ہر فورم پر اپنی آواز پہنچائیں گے۔