بلوچ نوجوانوں کے اندر شعوری تنقید کو مزید مضبوط کرنا ہوگا، بساک


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا تیسرا مرکزی کمیٹی اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین شبیر بلوچ منعقد ہوا۔ اس حوالے سے چیئرمین شبیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ نوجوان سیاسی تھکن اور جلدی مطمئن ہونے کے بجائے جہد مسلسل کے فلسفے کو اپنا کر بلوچ طلبا سیاست کو مزید مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا تیسرا مرکزی کمیٹی اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین شبیر بلوچ منعقد ہوا۔ دو روزہ اجلاس میں سیکرٹری رپورٹس، تمام آئینی و غیر آئینی کمیٹیوں کے رپورٹس، تنقیدی نشست، تنظیمی امور، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال کے ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں مختلف فیصلے لیے گئے۔ مرکزی کمیٹی اجلاس کے پہلے دن کا آغاز مرکزی چیئرمین کے اجازت سے تنظیم کے سابقہ رپورٹس کے ایجنڈے سے کیا گیا، جس میں مرکزی سیکرٹری جنرل نے تنظیم کی تمام رپورٹس جن میں مرکزی کمیٹی کے دوروں سمیت تمام زونز کے رپورٹس، صبا لٹریری فیسٹیول، بلوچستان کتاب کاروان، بلوچ لٹریسی کمپین کے احوال اجلاس کے سامنے رکھے اور اس کے بعد متعلقہ کمیٹیوں نے بھی اپنی گزشتہ کارگردگی رپورٹس اجلاس کے سامنے پیش کیں، جن کا تفصیلاً جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کا دوسرا ایجنڈا تنقیدی نشست تھا جس میں مرکزی کمیٹی ممبران نے تنظیم کے مختلف بنیادی پروگراموں پر شعوری تنقیدی جائزہ لیا اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس ایجنڈے پر گفتگو کرتے ہوئے مرکزی عہدیداران نے کہا کہ تنقید وہ ہتھیار ہے جس کے ذریعے ایک سیاسی ورکر اپنے سیاسی کردار کو تراشتا ہے اور تنظیم کو غیر سیاسی رویوں اور عملوں سے بچانے کی جدوجہد کرتا ہے۔ شعوری اور تعمیری تنقید سے تنظیم دن بہ دن ترقی کرنے سمیت اپنے منزل کی جانب کامیابی سے سفر کرتی ہے۔ اس لیے ہمارے سیاسی کارکنان تنقید کے عمل سے بھاگنے کے بجائے اس کو خوش آمدید کریں۔ تنقید اسی سیاسی ورکر پر ہوتی ہے جو کہ عمل کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس لیے ہمیں بلوچ نوجوانوں کے اندر شعوری تنقید کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔ مرکزی کمیٹی کے اجلاس کا دوسرا دن کا آغاز تنظیم کاری کے ایجنڈے سے کیا گیا جس میں مرکزی کمیٹی کے ممبران نے تنظیم کاری کے حوالے سے اپنے تیار کردہ ڈرافٹس اجلاس کے سامنے پیش کیے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مرکزی ذمہ داروں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم مختلف پروگراموں اور پالیسوں کے ذریعہ نہ صرف تنظیم کاری کررہی ہے بلکہ بلوچ سماج کے لیے مضبوط کیڈر سازی کے عمل میں بھی صف اول میں کھڑی ہے۔ تنظیم کے مستقل مزاج ساتھیوں کے دن رات محنت اور عمل کے بدولت بلوچ طلبا سیاست روز بہ روز مزید مضبوط ہوتی جارہی ہے لیکن سیاست ایک تبدیل ہونے والا عمل ہے، جب تک ہم اپنی سوچ و خیالات میں وقت و حالات کے ساتھ انقلاب نہیں لاتے تب تک ہمارے سیاسی عمل روایتی اور خیالات سے عاری ہوں گے کیونکہ سیاست میں کوئی بھی چیز دیوار پر لکھی گئی عبارت نہیں جو کہ قائم و دائم ہو۔ اسلیے بلوچ نوجوانوں کو حاضر دور کے مطابق اپنے سوچ و خیالات کو توانا کرنا ہوگا اور بلوچ جہد کے ساتھ مستقل جڑ کر ہر قسم کے حالات کے سامنے مضبوطی سے کھڑا ہونا ہوگا۔ اجلاس سے مرکزی چیئرمین شبیر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوان وقت کی قدر اور اہمیت کو سمجھنے سمیت خود کے مقام کا تعین کریں کہ وہ کتنا عظیم کام کرسکتے ہیں، اسلیے وہ اپنی صلاحیتوں اور لائقی کو ضائع کرنے کے بجائے قومی ترقی کےلیے انہیں بروئے کار لائیں۔ اس وقت بلوچ نوجوانوں کو حساس اور دور اندیش ہونا پڑے گا۔ بلوچ نوجوان جلدی تھکنے اور مطمئن ہونے کے بجائے جہد مسلسل کے فلسفے کو اپنا کر بلوچ طلبا سیاست کو مزید مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ مرکزی کمیٹی اجلاس کا چوتھا ایجنڈا عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال تھا جس پر گفتگو کرتے ہوئے مرکزی ذمہ داروں نے کہا کہ عالمی سیاست وہ میدان ہے جو کہ سطحی طور پر تو خاموشی اور آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہے لیکن اس کی گہرائی میں بہت بڑے جنگ و جدل چل رہے ہیں۔ عالمی سیاسی منظر نامے کو ناگہانی طور پر کوئی بھی سانحہ یا واقعات تبدیل کرسکتے ہیں لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ یہی واقعات پورے عالمی سیاست کی ریڑھ کی ہڈیاں ہیں بلکہ ان واقعات کے پیچھے زمینی، مذہبی، معاشی اور قومی مسائل ہیں جو کہ کسی بھی وقت آگ کے چنگاری لگنے سے آتش فشاں بن سکتے ہیں اور پورے عالمی سیاسی تناظر کو تبدیل کرکے کے رکھ دیں گے۔ دنیا میں اس طرح کے تضادات پورے سیاسی منظر نامے پر اثر ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں سیکڑوں چھوٹی بڑی جنگیں چل رہی ہیں جن میں سے اکثر سیاسی منظر نامے سے غائب ہیں لیکن ایک طرف دنیا ملٹی پولیرٹی کی جانب بڑھ رہی ہے تو مختلف ریاستوں نے اپنے مفادات کی بنیاد پر مختلف بلاکس بنائے ہوئے ہیں یا بنا رہے ہیں اور اس بدلتی سیاسی منظر نامے میں چھوٹے بڑے جنگ اور تضادات مستقبل میں عالمی سیاست میں بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں۔ مرکزی کمیٹی اجلاس کے آخری ایجنڈے آئندہ لائحہ عمل تھا جس میں مرکزی عہدیدران کے دیے گئے تجاویز پر سیر حاصل بحث کرنے کے بعد تنظیم کی مزید فعالیت کے حوالے سے مختلف فیصلے لیے گئے۔ مرکزی کمیٹی کی جانب سے لیے گئے فیصلوں میں مختلف زونز میں لیڈرشپ ورکشاپ کا انعقاد کیا جائے گا۔ ملیر، تربت اور ڈیرہ غازیخان میں صبا لٹریری فیسٹول کا انعقاد، بلوچ لٹریسی کمپین کے وسیلے بلوچ اسٹوڈنٹس کےلیے کیریئر کونسلنگ کے حوالے سے بک لیٹ کی اشاعت سمیت ڈیجیٹل لٹریچر کے مزید وسعت دینے کےلئے آن لائن لیکچرز شائع کیے جائیں گے۔ جن میں نوشت لیکچرز بھی شامل ہوں گے۔ ان تمام فیصلوں سمیت تنظیم کاری ، زونز کی فعالیت کےلئے اور بھی چھوٹے بڑے تنظیمی فیصلے لیے گئے۔ اجلاس کے تمام ایجنڈے کامیابی سے سیر بحث کے بعد مرکزی چیئیرمین شبیر بلوچ کی اجازت سے اجلاس کو بند کیا گیا۔