حب کے اکلوتے 50 بیڈڈ سرکاری اسپتال میں طبی سہولیات کا فقدان

حب(قدرت روزنامہ)ڈسٹرکٹ حب کے اکلوتے 50 بیڈڈ سرکاری جام غلام قادر اسپتال حب میں طبی سہولیات کا فقدان ،حب ،ساکران ،گڈانی اور قرب و جوار سمیت مضافاتی علاقوں ودیہاتوں قصبوں کے عوام کو علاج ومعالجہ کے سلسلے میں پریشانی کا سامنا ،ایمرجنسی کی صورت میں سرنج تک دستیاب نہیں اور نہ پین کلر میسر ،اسپتال میں بہتری لانے اور سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں حب کے مختلف سیاسی وسماجی ،سول سوسائٹی رہنماﺅں سمیت ریٹائرڈ ڈاکٹرز اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے اراکین وعہدیداران سرجوڑ کر بیٹھ کر گئے ٹرامہ سینٹر کے قیام کےلئے مہم شروع کرنے کا فیصلہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال حب میں طبی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال نرسنگ کالج حب میں مشاورتی اجلاس طلب کرلیا گیا اور اجلاس کے شرکاءنے مختلف رائے دی اور سیاسی رہنماﺅں نے اسپتال میں سہولیات فقدان پر اظہار خیال کیاگیا اور اسپتال کے حالت زار کا منتخب عوامی نمائندوں اور ڈاکٹرز کو ذمہ ٹھہرایا گیا جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال حب میں سہولیات کی عدم فراہمی اور اسپتال میں بہتری لانے کے سلسلے میں سابق میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر حیات رونجھو نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال ڈسٹرکٹ حب کی واحد پچاس بیڈ اسپتال ہے اس وقت اسپتال تعمیر ہوا تو حب شہر کی آبادی تقریباً2سے 3لاکھ آبادی تھی اور حکومت کی جانب سے اسپتال کےلئے ادویات بھی اسی تناسب سے فراہم کئے جارہے تھے لیکن اب حب شہر کی آبادی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے موجودہ وقت میں حب کی آبادی تقریباً8لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے حکومت کی جانب سے اسپتال کےلئے جو فنڈز ریلیز کئے جارہے ہیں وہ ناکافی ہیں انھوں نے کہاکہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اسپتال میں سہولیات نہیں ہے حالانکہ اسپتال کے ذمہ داران وقتاً فوقتاً سیکرٹری صحت بلوچستان کو اسپتال کے مسائل کے حوالے سے آگاہ کر تے ہیں اور خط وخطابت بھی کیا جاتا ہے اس کے باوجود اسپتال پر نہ تو توجہ دی جارہی ہے اور نہ ہی سہولیات فراہم کیاجارہا ہے ہمیں اسپتال کی بہتری کےلئے سیاست کے کھول سے باہر نکل کر ہر فورم پر آواز بلند کرنا چاہئے اور جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال کو سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ اسے ٹراماسینٹر کا درجہ دینے کے حوالے سے سے آواز بلند کرنا چاہئے اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماءو بی ایس او پجار کے سابق چیئرمین واحد رحیم بلوچ نے کہاکہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال میں سہولیات کا فقدان کے ذمہ داران عوامی نمائندے ہیں جن کی عدم توجہی کے سبب اسپتال کی حالت زار بگڑتا جارہا ہے اسپتال محض ریفر لیٹر فراہم کرنے کی حد تک رہ گئی ہے اسپتال مین طبی سہولیات دستیاب نہیں کوئی غریب علاج ومعالجہ کےلئے جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال کا رخ کرتا ہے تو اُسے کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ادویات باہر میڈیکل اسٹور سے خریدنے پڑتے اسپتال میں ادویات میسر نہیں ایسی صورت میں کوئی غریب کس طرح اپنا علاج کرواسکتا ہے اگر پیسے سے ہی علاج کرواناہوتا تو غریب بھی پرائیوٹ اسپتال کا رخ کر تے غریب کی وجہ سے غریب عوام اپنے اور اپنے بچوں کی علاج معالجہ کے سلسلے میں سرکاری اسپتال کا رخ کرلیا ہے جبکہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال میں نہ تو علاج ومعالجہ کی سہولیات دستیاب ہے اور نہ ہی صفائی ستھراتی کا انتظام ہے اسپتال کی حالت زار کی بہتری کےلئے ہم سب کو سیاست سے بالاتر ہو کر اس کے مسائل کے حل کےلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی کے رہنماﺅں رضاکاروں اور ڈاکٹرز کے ساتھ ملکر اسپتا ل کی بہتری کےلئے آواز بلند کریں اور ہرفورم پر اسپتال مسائل کو اجاگر کریں تاکہ مسائل حل ہو سکیں اس موقع پر ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن حب کے رہنماءڈاکٹر ماجد بزنجو نے کہا کہ بعض لوگوں کی جانب سے جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال کی حالت زار پر ڈاکٹرز پر الزامات لگائے جاتے ہیں انھوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ انسانی جان کو بچائے اور اپنی جانب سے مریضوں کو ہر طرح کے علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کریں انھوں نے کہا کہ غلام قادر گورنمنٹ اسپتال میں بعض ایسے بھی ڈاکٹرز ہیں جو غریب مریضوں کےلئے علا ج ومعالجہ کے حوالے سے اب تک اپنے جیبوں سے لاکھوں روپے خرچ کر چکے ہیں اور اب بھی اسپتال کی بہتری کےلئے اپنی جانب سے کوشش کر رہے ہیں انھوں نے کہا کہ اس سے قبل حب میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا تھا اور اب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے اسپتال میں سہولیات کی فراہمی اور ڈاکٹرز کے مسائل سمیت اسپتال اسٹاف وعملے کے مسائل کےلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے اور اسپتال میں طبی سہولیات کے فقدان کے حوالے سے بھی باتیں کی گئیں انکے حل کےلئے ہم سب کو ملکر کام کرنا پڑے گا تاکہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال کو کے ایک مثال بنا دیں اور ساتھ ساتھ اسے ٹراما سینٹر کا درج کےلئے بھی ہر فورم پر آواز بلند کی ضرورت ہے کیونکہ کوئٹہ کے بعد بلوچستان کا سب بڑا شہر حب ہے اور یہاں پر ٹراما سینٹر کا ہونا لازمی ہے اس موقع پر بی ایس او پجارکے سابق چیئرمین کامریڈ عمران بلوچ، پیپلزپارٹی کے رہنماءکونسلر عبدالرزاق لاسی ،جام گروپ کے رہنماءلالہ مری ،نبی بخش ،1122ریسکیو کے رضاکار وسیم حیات ،کامران شاد سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈسٹرکٹ حب کا سب سے بڑا سرکاری 50بیڈ جام غلام قادر اسپتال سہولیات کی عدم فراہمی کے سبب تباہی کے تباہی دھانے کو پہنچ چکا ہے اس کی بہتری کےلئے عملی طور پر آج دن تک اقدامات نہیں اٹھائے گئے اسپتال میں ایمرجنسی شعبہ حادثات میں اگر ایکسڈنٹ کا کیس آجائے تو سرنج دستیاب ہے ہوتا ہے اور نہ ہی درد سے آرام کرنے کےلئے پین کلر اور نہ ہی اورن انجکشن میسر ہوتا ہے بلکہ بڑے حادثات کی صورت میں زخمیوں کو تڑپتی حالت میں کراچی ریفر کیا جاتا ہے حالانکہ حب ایک صنعتی شہر ہے یہاں پر سینکڑوں صنعتیں قائم ہیں اس کے باوجود اسپتال میں سہولیات کا فقدان سمجھ سے بالا تر ہے جبکہ سیاسی رہنماءیا سول سوسائٹی سمیت عام شہریوں کی جانب سے ڈاکٹرز کی جانب سے اسپتال پر توجہ نہ دینے پر لب کشائی کی جاتی ہے تو ڈاکٹرز برا مانتے ہیں انھوں نے کہا کہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال میں بہتری جانے کےلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے موثر انداز میں مہم چلائی جائے تاکہ عوامی نمائندے اسپتال کے مسائل کے حل کےلئے جاگ اٹھیں انھوں نے کہا کہ اسی طرح سے جام غلام گورنمنٹ اسپتال کو ٹراما سینٹر کا درجہ دینے یا الگ سے ٹراما سینٹر کے قیام کےلئے بھی تحریک چلانے کی ضرورت ہے . .

.

متعلقہ خبریں