نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور اسمگلنگ کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کیا کہا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ملک میں دہشتگردی کے لیے استعمال ہورہی ہیں۔
پیر کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کیا کسی ملک یا اضلاع میں یہ گاڑیاں عام حالات میں بغیرکاغذات کے چل سکتی ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ اس کا کسی کوکوئی پتا نہیں ہے کہ گاڑی کے آگے نمبرکیا لگا ہے، اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشتگرد بھی کارروائیاں کرتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کہا کہ بے نامی پراپرٹی، بے نامی اکاؤنٹس کیا اس غیرقانونی اسپیکٹرم کا حصہ نہیں ہیں؟ اگرملک ان چیزوں کو برداشت کرے گا توپھر اس کے ذریعے دہشتگردی بھی آپریٹ ہوگی۔
روزانہ کروڑوں روپے صرف تیل کی اسمگلنگ سے حاصل کیے جاتے ہیں
ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاکہ ہمارے ملک میں روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے صرف تیل کی اسمگلنگ سے حاصل کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ 50 سے 60 فیصد غیر قانونی سگریٹ بکتے ہیں، ایک مافیا ہے جو اس سے اربوں روپے کمائی کرتا ہے؟
انہوں نے کہاکہ ستمبر سے اب تک ہم ایک ہزارٹن سے زیادہ غیرقانونی منشیات پکڑ چکے ہیں، اس میں بڑی مقدارافغانستان سے آرہی ہے، اس میں بھی اربوں روپے کمائے جاتے ہیں، تو یہ جوغیرقانونی اسپیکٹرم ہے، اس کی ایک بڑی وجہ سافٹ اسٹیٹ ہے اور اس کا حل نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہاکہ اگرآپ غیرقانونی اسپیکٹرم کو کم کریں گے، تو پھرمعیشت بہتر نہیں ہوگی؟
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی اسپیکٹرم کی ضرورت ایک ’سافٹ ریاست’ ہے اور اس کا حل نیشنل ایکشن پلان ہے، انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی اسپیکٹرم کو ختم کرنے سے صرف دہشتگردی کو روکنے کے بجائے مجموعی طور پر معاشرتی فوائد حاصل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مفاد پرست عناصر نہیں چاہتے کہ ایسا ہو کیونکہ وہ اس سے بہت پیسہ کما رہے ہیں۔
چمن میں احتجاج کا مقصد اسمگلنگ کی اجازت دینا تھا
انہوں نے کہاکہ ابھی چمن میں تجارت پر ریاست نے کہاکہ ہم اس پر ون ڈاکومنٹ رجیم (پاسپورٹ) لگائیں گے، تو وہاں پرذاتی مفادات حاصل کرنے والے متحرک ہوگئے، وہاں پراحتجاج شروع کر دیا گیا، ایف سی والوں کو پتھرمارے گئے، انسانی حقوق کی تنظیمیں سامنے آگئیں اور ایک ہی مطالبہ کیا گیا کہ ہمیں اسمگلنگ کرنے دی جائے، یہاں مافیا اربوں روپے کی رقم لگاتا ہے اوراس رقم کو ڈالروں میں باہر لے جاتے ہیں، اس سے معیشت کو اور زیادہ نقصان ہوتا ہے۔
افغانوں کو محض شناختی کارڈ دکھا پاکستان میں داخلے کی اجازت کیوں ہے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان سرحد کے ساتھ 6 ممالک کے بارڈر لگتے ہیں۔ ان ممالک میں پاکستان کے علاوہ ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان، چین اور ایران شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ترک، تاجک اور ازبک بھی رہتے ہیں یہ لوگ باقی ملکوں میں تو پاسپورٹ لے کر داخل ہوتے ہیں، ان ممالک میں داخل ہونے کے لیے ویزہ سسٹم ہے، تو پھریہ لوگ ہماری سرحد پرمحض شناختی کارڈ دکھا کیوں اندرچلے آئیں، ان لوگوں نے پاکستان کو ایک سافٹ بارڈررکھا ہوا ہے وہ اس لیے کیونکہ ہم غیرقانونی اسپیکٹرم کو سہولت فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2023 میں ایل سیزکو کم کیا گیا کیونکہ ملک میں ڈالرز کی قلت تھی، توافغان ٹرانزٹ ٹریڈ یکدم سے اربوں ڈالر بڑھ گئی اس کی وجہ یہ تھی کہ وہاں جو سامان جاتا ہے، وہ ہماری مارکیٹوں میں بکتا ہے۔