اس دوران بلوچستان اسمبلی کے دیگر اراکین نے دونوں کو خاموش کرایا . تفصیلات کے مطابق رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ سریاب روڈپر احتجاج کرنے والی خواتین کی چادر کھنچی گئی جو قابل مذمت ہے، پولیس کا رویہ درست نہیں ہے میرے گھرمیں ماں کو پولیس نے تشدد کانشانہ بنایاگیا، پرامن جدوجہد کرناہر ایک کاحق ہے طاقت کااستعمال ہر جگہ ناجائزہے،احتجاج کرنیوالے والے پانی نہیں اپنے گمشدہ بچے مانگ رہے تھے، کسی کے اشارے پر طاقت کااستعمال قبول نہیں خاتون کی چادرکھنچنے پروزیرداخلہ کو استعفی دینا چاہیے، اس حوالے سے متفقہ قرارداد لائی جائے، جس پر صوبائی وزیر حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ ہم سب بلوچ ، پشتون اور پاکستانی ہیں الیکشن دوران کے ریلی کے شرکاء نے ہمارے دفتر کو نقصان پہنچایا، ہمارے شہداء کی تصاویر کو پھاڑا گیا لیکن ہم نے برداشت کیا کچھ روز قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی کے شرکاء نے میرے گھر پر پتھرائو کیا شہداء کی تصاویر کو پھاڑا گیا ہم نے ایک بار پھر برداشت کیا میں غیرت مند بلوچ ہوں ، میرے گھر پر پتھرائو کیاگیا، لیکن آج بعد ایسی حرکت کی گئی تو ہم اسکا اچھی طرح جواب دیں گے میں اپنی مائوں بہنوں بھائیوں سے گذارش کرتاہوں پرامن احتجاج کرنا حق ہے مگر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے . انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی خاتون کا دوپٹہ کھینچا جائے ابھی علی مدد جتک بات کر رہے تھے کہ مولانا ہدایت الرحمن نے مداخلت کی جس پر حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن حکومت سے بھی فنڈز لیتے ہیں اور ملک دشمنوں کا ساتھ بھی دیتے ہیں جس کے جواب میں مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ حکومت دہشتگرد ہے اس موقع پر دونوں اراکین کے درمیان شدید تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ اسپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کرلیا . بعدازاں مولانا ہدایت الرحمن ایوان سے واک آئوٹ کر کے چلے گئے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مولانا ہدایت الرحمان اور علی مدد جتک کے درمیان تلخ کلامی ہوئی . حق دو تحریک کے رہنماء مولانا ہدایت الرحمان اور پیپلز پارٹی کے رہنماء علی مدد جتک کے درمیان بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہونے والی تلخ کلامی کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہو گئی .
متعلقہ خبریں