مالی سال 2022-23،بلوچستان میں اربوں روپوں کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان میں مالی سال 2022-23کے دوران 26ارب 54کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ،مالی مشکلات کے شکار صوبے کی حکومت نے آمدن سے 12ارب روپے زائد خرچ کر ڈالے، 4محکموں کے لئے ترقیاتی بجٹ کا 74فیصد مختص جبکہ ترقیاتی فنڈز کے لئے مختص رقم کا صرف 30فیصد خرچ کیا جاسکا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے بلوچستان کے مالی سال 2022-23کے بجٹ کا آڈٹ کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022-23میں بلوچستان حکومت کو کل 491ارب 93کروڑ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی جبکہ حکومت نے 503ارب 94کروڑ 41لاکھ روپے کے اخراجات کئے جو کہ صوبے کی آمدن سے 12ارب روپے زائد اخراجات ہیں۔ مالی سال 2022-23کے دوران صوبائی حکومت نے محکمہ پی ایچ ای ، سی اینڈ ڈبلیو ، لوکل گورنمنٹ اور آبپاشی کے لئے ترقیاتی مد میں نئی اسکیمات میں بجٹ کا 74فیصد حصہ مختص کیا جبکہ دیگر شعبوں کے لئے 1فیصد سے بھی کم ایلوکیشن رکھی گئی تاہم صوبے میں ترقیاتی کاموں کے لئے مختص رقم کا صرف 30فیصد حصہ خرچ کیا گیا جو کہ انتہائی کم ہے۔ این این آئی کو موصول ہونے والے آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022-23کے دوران بلوچستان میں 26ارب 54کروڑ 5لاکھ 45ہزار روپے کل مالی بے ضابطگیوں رپورٹ ہوئیں۔ آڈٹ کے دوران1کروڑ 7لاکھ روپے کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ایک کیس میں 72لاکھ 90ہزار روپے کا فراڈ اور خرد برد کی گئی۔۔ این این آئی کو موصول آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ12کیسز میں حکومت کو 1ارب 48کروڑ روپے سے زائد کے نقصانات ہوئے۔30ایسے کیسز ہیں جن میں 3ارب 31کروڑ 80لاکھ روپے سے زائد کی ٹیکس چوری کی گئی رپورٹ میں 5ارب 97کروڑ 76لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں 123ارب 26کروڑ روپے کے 180ایسے اخراجات شامل ہیں جن کو درست طریقہ کار کے تحت استعمال میں نہ لانے کا عنصر پایا جاتا ہے۔