داخلہ امور کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، سی پیک سمیت بڑے منصوبوں کا انتظام فوج کے حوالے کردیا گیا
اسلام آباد،کوئٹہ(قدرت روزنامہ)قومی اسمبلی میں داخلہ امور کی قائمہ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے پیر کو بتایا ہے کہ سی پیک کی سکیورٹی کے علاوہ چار بڑے منصوبوں کا انتظام بھی پاکستان فوج نے سنبھال لیا ہے۔پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد قومی اسمبلی میں داخلہ امور کی قائمہ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی نے پیر کو بتایا ہے کہ سی پیک کی سکیورٹی کے علاوہ چار بڑے منصوبوں کا انتظام بھی پاکستان فوج نے سنبھال لیا ہے۔سیکرٹری داخلہ نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ ان منصوبوں میں دیامر بھاشا، داسو کے منصوبے بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ داخلی سکیورٹی کے معاملات پر اب مشکل وقت چل رہا ہے تھریٹس کے حوالے سے آئی بی ایم آئی، آیی ایس آئی الرٹس بروقت آتے ہیں۔ جہاں سے درخواست وزارت داخلہ کے پاس آتی ہے ایف سی کی سیکیورٹی لگا دی جاتی ہے۔قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا پہلا اجلاس پیر کو خرم شہزاد نواز کی سربراہی میں پیر کے روز پارلیمنٹ میں ہوا جس میں سیکرٹری داخلہ سمیت وزارت داخلہ کے تمام اہم اداروں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی۔اس کے علاوہ ایف سی نارتھ، ساوتھ، بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب سندھ رینجرز کے سربراہان نے بھی شرکت کر کے سرحدی سکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی۔ایف سی نارتھ حکام نے افغانستان کے ساتھ سرحدی سکیورٹی پر کمیٹی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ سمگلنگ کے پیش نظر انگور اڈا بارڈر اس وقت ہر قسم کی اشیا ترسیل کے لیے بند ہے۔ایف سی بلوچستان حکام نے کمیٹی بریفنگ میں بتایا کہ ایف سی بلوچستان نے رات کی تاریکی کے آپریشنز میں نہ صرف مہارت حاصل کی ہے بلکہ ژوب کے علاقے میں آپریشنز بھی کیے ہیں۔بریگیڈیئر توحید ڈی آئی جی ایف سی ساوتھ نے بتایا کہ جنوبی بلوچستان کی سکیورٹی کی ذمہ داری ہماری ہے جہاں ایران کے ساتھ پاکستان کی سرحد ملتی ہے۔ان علاقوں میں زیادہ تر کانٹر انٹیلی جنس آپریشنز کیے جاتے ہیں۔سرحدی باڑ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جنوب میں 823 کلومیٹر سرحدی باڑ ہے جس میں سے ایران کے ساتھ آٹھ فیصد جبکہ افغانستان کے ساتھ تین فیصد باڑ ابھی مکمل ہونا باقی ہے۔پنجاب رینجرز سے بریگیڈیئر آصف نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب رینجرز ہیڈ مرالہ سے لے کر منتھر تک مشرقی سرحد کی سکیورٹی کو دیکھتے ہیں۔پنجاب رینجرز نے سنہ 2017 سے اب تک 822 افغانوں کو حراست میں لیا ہے۔ جبکہ ایک شخص کا تعلق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے ہے۔ جبکہ 667 پاکستانی ہیں۔اجلاس کے دوران ڈی جی سندھ رینجرز نے سکیورٹی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 15 فیصد فورس اندرون سندھ، 32 فیصد سرحدوں جبکہ 53 فیصد کراچی کے لیے مختص ہے۔ان کے مطابق: سندھ حکومت نے درخواست کی تو تین ونگز کو کچے کے علاقے میں آپریشنز کے لیے تعینات کیا ہے۔اجلاس میں چیف کمشنر اسلام آباد نے غیر ملکیوں کی سکیورٹی سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چین کے سفارت خانے میں چینی باشندوں کی سکیورٹی پر میٹنگ ہوئی ہے۔ اور اس حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اسلام آباد میں 27 تھانے ہیں۔ ہم نے سپیشل پروٹیکشن یونٹ بنایا ہے جس میں 457 اہلکار ہیں جو سی پیک کے علاوہ بھی چینی باشندوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہوٹلوں میں سیاحوں اور مسافروں کا ڈیٹا حاصل کر رہے ہیں تاکہ کوئی کسی کارروائی میں ملوث ہو تو ریکارڈ سے ٹریس ہو سکے۔اسلام آباد کے 27 تھانوں کو ماڈرن کر رہے ہیں اس مقصد کے لیے کرائم سیکشن اور فرنٹ ڈیسک الگ کر رہے ہیں۔کمیٹی اجلاس میں ڈی جی پاسپورٹ مصطفی قاضی نے بتایا کہ پاکستان نے اپنی ورک ویزہ پالیسی کو 90 دن سے تبدیل کر کے دو سال کر دیا ہے۔ جبکہ سرمایہ کاری مقصد کے لیے بزنس ویزہ اب پانچ سال کا ہو گا۔افغان باشندوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ الیکٹرانک ٹریول اتھارائزیشن افغان سرمایہ کاروں کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔ جبکہ میڈیکل ویزہ ان کو جاری کیا جائے گا جو نازک حالت میں پاکستان پہنچیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ افغانوں کی ویزہ درخواستیں 10 ہزار سے کم ہو کر ایک ہزار رہ گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاسپورٹ لیمینیشن کا معاملہ حل ہو گیا ہے۔ افغان شہریوں کو جاری 10 ہزار 86 پاکستانی پاسپورٹس سعودی عرب سے آئے تھے جن کی تحقیقات کی ہیں کہ کون کس کیس میں ملوث ہے۔ڈی جی پاسپورٹس کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر 47 اعزازی سفیروں کو بلیو پاسپورٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔شادی شدہ خواتین اپنے والد کے نام سے شناختی کارڈ رکھ سکتی ہیںقائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نادرا حکام نے بتایا کہ ہمارے پاس خواتین کے یہ تخفظات آئے تھے کہ بیوائیں اور طلاق یافتہ خواتین چاہتی تھیں کہ وہ شناختی کارڈز پر اپنے والد کا نام رکھیں تو رولز میں ترمیم کر کے اس کی اجازت دے دی ہے۔شادی شدہ خواتین اپنے والد کے نام پر شناختی کارڈ تبدیل کروا سکتی ہیں۔داخلی سکیورٹی معاملات پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اراکین اسمبلی پارلیمنٹ لاجز میں میسر سہولیات پر چئیرمین سی ڈی اے سے شکوے کرتے نظر آئے۔رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کا بجٹ کم ہے اور لائیبلٹی زیادہ ہے۔جبکہ نبیل گبول نے لاجز میں گیس کے مسائل کے حل کے لیے چئیرمین سی ڈی اے کا شکریہ ادا کیا۔چئیرمین نے ان شکووں پر چئیرمین سی ڈی اے کو آج ہی پارلیمنٹ لاجز کا دورہ کرنے کی ہدایت دے دی۔چئیرمین نادرا کے کمیٹی میں غیر حاضری پر رکن کمیٹی جمشید دستی اور آغا رفیع اللہ نے اعتراض اٹھایا کہ ان کو تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن اتنے بڑے فورم پر بھی چئیرمین نادرا خود نہیں آئے بلکہ نمائندے کو بھیج دیا۔جبکہ ڈی جی ایف آئی اور چئیرمین نادرا کے کمیٹی میں عدم موجودگی پر شہریار آفریدی اور جمشید دستی نے واک آٹ کر دیا۔حنیف عباسی نے ان کے واک آٹ پر اس کو بچگانہ حرکت قرار دیا اور کہا کہ بطور رکن اسمبلی ہمیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا سمگلنگ کا بہت بڑا ڈینٹ ہے کیونکہ رائے یہ رکھی جاتی ہے کہ سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سرحد پر سمگلنگ ہو گی تو الزام وہاں ذمہ دار سکیورٹی حکام پر آئے گا۔