پاک افغان حکام مذاکرات، چمن اور اسپن بولدک کے رجسٹرڈ افراد کو آمدورفت کی اجازت مل گئی

چمن(قدرت روزنامہ)چمن بارڈر ون ڈاکومنٹ رجیم پاسپورٹ پالیسی کے خلاف 10 ماہ سے جاری دھرنا رنگ لے آئی دھرنا منتظمین اور پاک افغان حکومتوں کے درمیان کامیاب مذاکرات اور ذیل نکات پر اتفاق ہوکر سرحد کھل گیا سیکورٹی احکام کے مطابق چمن بارڈر پر صرف سپین بولدک اور چمن کے رجسٹرڈ محنت کش شناختی کارڈ اور افغانی تذکرہ پر پیدل آمدورفت کریں گے جبکہ باقی تمام افراد کیلئے پاسپورٹ لازمی ہے محنت کش طبقے کو ان کے روزگار بحالی کیلئے قدامات اٹھائیں گے دھرنا منتظمین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاسپورٹ کی مخالفت اور سفری دستاویزات میں نرمی کے لئے شروع کیا جانے والا چمن پرلت ریاست مخالف بیانیہ اور سیاسی مفادات کے حصول کے لئے استعمال ہونے کی وجہ سے بدنام ہوا جس کادھرنا منتظمین کو انتہائی افسوس ہے . دھرنا منتظمین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ پاسپورٹ کے نفاذ سمیت ریاست پاکستان کے تمام قوانین کا احترام کرتے ہیں اور انہیں تسلیم کرتے ہیں .

دھرنا منتظمین نے یقین دہانی کرائی کہ ائندہ وہ ریاستی قوانین کے خلاف ہونے والے کسی احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گے اور ایسا کرنے والے شر پسد عناصر کی بھر پور مخالفت کریں گے منتظمین نے حکومت سے چمن کے عوام کی فلاح و بہبود، متبادل روزگار کے ذرائع اور اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا جس میں چمن کے عوام کو پاسپورٹ حصول میں سہولت دی جائے گی . شناختی کارڈ کے اجرا کے لئے اضافی نادرا عملہ اور وین مہیا کی جائیں گی حکومت چمن کے تمام تعلیمی اداروں میں تدریسی عملے کی حاضری کو یقینی بنائے گی صحت کے شعبہ میں تعینات ڈاکٹرز خصوصا لیڈی ڈاکٹروں کی تقرری اور حاضری کو یقینی بنایا جائے گا . ڈی سی چمن کھلی کچہری کا انعقاد کرتے ہوئے عام عوام تک رسائی کو یقینی بنائیں گے . حکومت عوام کے روز مرہ مسائل خصوصا معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی جو کہ پاسپورٹ رجیم سے متصادم نہ ہو بارڈر پر دھرنا اختتام پذیر ہوا بارڈر پر آمدورفت جاری ہے . . .

متعلقہ خبریں