علاقائی، رنگ و نسل اور زبان کی بنیاد پر سیاست کے قائل نہیں، نیشنل پارٹی


پنجگور(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی پنجگورتسپ کے زیر اہتمام سینکڑوں ورکروں اور یونٹ سیکرٹریز کے ہمراہ تسپ کے رابطہ آفس میں پرہجوم پریس کانفرنس، گزشتہ روز ایک نام نہاد انجمن نامی پارٹی کی جانب س ےپریس کانفرنس کو تسپ کے عوام اور سیاسی ورکروں کے درمیان باہمی چپقلش کا ایک گہری سازش قرار دیتے ہوئے تمام سیاسی ورکروں اور تسپ کے عوام کو صبر و تحمل برداشت کا درس دینے کا پیغام دیا ہے، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ممتاز قانون دان علاوالدین ایڈووکیٹ اور نیشنل پارٹی کے رہنما اکبر بلوچ نے نیشنل پارٹی کے رہنما انیس بلوچ میونسپل کمیٹی تسپ کے چیئرمین میر عبدالرحمن ملازئی، غلام رسول بلوچ، میجر منظور احمد بلوچ، محمد عظیم بلوچ، حضور بخش بلوچ، عطا اللہ بلوچ، عطا اللہ نتوزئی، حاجی فدا احمد بلوچ، اللہ رحم بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی انتشار تقسیم اور علاقائی سیاست کے بجائے قومی اور اجتماعی سوچ کی بنیاد پر قومی سیاست کو فروغ دے رہی ہے، نیشنل پارٹی علاقائی رنگ نسل اور زبان کی بنیاد پر سیاست کے قائل نہیں ہے ہماری سیاست بلوچستان کو ایک قومی قیادت فراہم کرکے ایک عملی قومی جماعت کی تشکیل کی جانب گامزن کرنا ہے بلوچستان اور خصوصا پنجگور ایک انتشاری اور تقسیم کے ذہنیت کے لیڈر جو خود کو راجی راھشون کے القابات سے نوازتا ہے جو کئی سال سے اپنے تمام محسنوں اور جماعتوں کو تقسیم کے پنجگور کے عوام کو آپس میں لڑا کر لڑاﺅ اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر پنجگور میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کررہا ہے یہ وہی شخص ہے جس نے اپنی ذاتی غرض مقصد کیلئے بی این وائی ایم کو تقسیم کرنے بعد بی این ایم میں رخنہ ڈال کر بی این پی مینگل میں داخل ہوکر بی این پی مینگل کو تھوڈنے کے بعد بی این ڈی پی کو جوائن کرکے نواب ثنا اللہ زہری کو دکھ دیکر پارٹی کو تقسیم کرنے کے بعد بی این پی عوامی تشکیل دیکر سید احسان شاہ کو بی این پی عوامی سے بے دخل کرکے میر اسرار زہری قیادت میں بی این پی عوامی کے سیکرٹری جنرل بن کر خود کو چند علاقوں میں متعارف کرکے میر اسرار زہری کو بی این پی عوامی سے بے دخل کرکے خود بی این پی عوامی کا مرکزی صدر بن کر پورے بلوچستان میں بی این پی عوامی کے بوریاں بستر گھول کر پنجگور تک محدود کردیا ہے بڑی افسوس کا مقام ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں قومی رہنماﺅں اور محسنوں کو ڈنگ مارنے اور انہیں میر جعفر اور صادق کے القابات سے پکارنے کے بعد ایک انجمن نما پارٹی تشکیل دیکر خود کو راجی راھشون پکارنے لگا ہے حالانکہ دنیا کے سیاسی اصطلاح میں اس انتشاری لیڈر کو قومی مجرم کا نام دیا جاتا ہے چونکہ ہم سیاسی لوگ ہیں اس انتشاری لیڈر کو راجی رہشون کے بجائے قومی مجرم کا نام تجویز کرتے ہیں لیکن افسوس چند پنجگور کے لوگ انکی مکارانہ اور انتشاری سیاست سے بیگانہ پنجگور کو آپس میں لڑانے میں انکے ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پنجگور میں ترقی کے دعوی اور روڈوں کی تعمیر کے نام پر سابق صوبائی وزیر زراعت نے پنجگور کے عوام کو چونا لگا کر روڈوں اور چند بلڈنگوں کی تعمیراتی کام کا ٹھیکہ حاصل کرکے خود ٹھیکیدار اور عوامی نمائندہ بن کر اربوں روپے کے کرپشن کرکے پورے پنجگور میں غریب عوام کی لاکھوں ایکڑ زمین قبضہ کرکے اپنے نام الاٹ کیا ہے یہاں تک کہ اگر کسی نے اپنی زمین اور جائیداد کیلئے آواز اٹھائی ہے تو انھیں قتل اور پنجگور سے بے دخل کرنے بھی کوئی شرمندگی محسوس نہیں کی ہے، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد نے صرف ڈھائی ارب روپے میں صرف ڈھائی سال کے دوران پورے کیچ کے نقشہ بدل کر بلوچستان کے سب سے خوبصورت شہر میں تبدیل کیا لیکن افسوس بی این پی انجمن کے سربراہ نے 6 سال گزرنے کے باوجود روڈوں کے تعمیراتی کام کو ادھورا چھوڑ کر پنجگور کو کھنڈر بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی آج بھی تمام روڈوں کے کام نامکمل نہ ہی کوئی اسٹریٹ لائٹ اور نہ سیوریج سسٹم اور نہ چوکوں کے کامکمل ہیں مگر افسوس روڈوں، چوکوں اور کٹنگ کے اربوں روپے ہضم کرنے کے بعد راجی راہشون پی ایس ڈی پی اپنے اسکیمات کی کٹوتی کا رونا رو کر اپنے سیاہ کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے، پیدائشی سچ بولنے کے دعویدار سے سوال ہے کہ محکمہ زراعت کی طرف سے سیلاب زدگان کیلئے عالمی اداروں کی جانب گندم کی بیج فراہم کیا گیا، بی این پی عوامی کے ورکر سے سوال ہے کہ وہ کہاں خرچ اور کہاں کاشت ہوئے بلکہ متاثرہ زمینداروں کے بجائے بازار میں فی بوری 5000 ہزار روپے میں فروخت ہوکر جناب راجی راہشون کے کچن کیلئے استعمال ہوئے بی این پی عوامی نیشنل پارٹی پر الزام لگا رہا ہے زرعی کالج کیلئے مختص فنڈز کو نیشنل پارٹی نے پی ایس ڈی پی سے کٹوتی کیا ہے، نیشنل پارٹی بی این پی عوامی سے سوال کرتی ہے کہ تسپ کے مقام پر زرعی کالج اور ریسرچ سنٹر کیلئے تسپ کے عوام نے قربانی دیا ہے لیکن راجی راہشون نے تسپ کے عوام کی زمین سرکار کے پاس زرعی کالج اور ریسرچ سنٹر کے نام پر فروخت کرکے کروڑوں روپے کیوں وصول کیا ہے، یونیورسٹی اور ڈرگ سینٹر کی بلڈنگ کے نام پر ہزاروں ایکڑ زمین کیوں راجی راہشون نے اپنے نام الاٹ کیا ہے پنجگور ائیرپورٹ کو بند کرکے انکے اردگرد کے زمینوں کو ایک فراڈی شخص کے ہمراہ راجی راہشون نے کیوں قبضہ کیا ہے اسکے علاو¿ہ بی این پی عوامی جواب دیں اگر نام نہاد لیڈر ہے تو ان سے سوال کریں کہ نیوکمپلیکس پنجگور کے ساتھ بڑے چاردیوری جو سرکار کی فنڈز سے بنایا گیا ہے پریس کلب کے سامنے واپڈا کے گیٹ کے سامنے بڑا دہوار کس لیڈر کے نام الاٹ ہے زراعت کے گیسٹ ہاو¿س اور زمینیں کس نے قبضہ کیا ہے ڈاک اور دیگر جگہوں میں ہزاروں ایکٹ زرعی زمین کس کے نام پر قائم ہے پبلک ہیلتھ پنجگور کے چاردیوری کے سامنے والی زمیں کس نے قبضہ کیا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی الزام تراشی اور بہودہ سیاست پر یقین نہیں رکھتی ہے 2024 کے الیکشن میں عوامی شکست کے بعد راجی رہشون اور انکے گماشتے اقتدار اور مراعات چھین جانے کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار بن گئے ہیں کھبی پہاڈوں پر چھڑنے کھبی انقلابی اور کھبی نیسلن منڈیلا کاروپ دھار کر ڈھونگ رچانے کی کوشش کررہا ہے حالانکہ پارلیمانی سیاست میں بحیثیت نمائندہ اپنے عوام کی فلاح وبہبود پر توجہ دیکر کام کرنے کی ضرورت ہیں لیکن افسوس وہ عوام کی ترقی اور انکی فلاح وبہبود کو چھوڈ کر نیشنل پارٹی پر الزام لگا کر خود کو عوام کے سامنے رسوا کررہا ہے نیشنل پارٹی ایک جمہوریت پسند قوم دوست جماعت ہے نیشنل پارٹی نے شروع ہی سے اپوزیشن میں بیھٹے اور مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا اعلان کیا ہے نیشنل پارٹی لفاظی اور دوغلا پن جیسی سیاست پر یقین نہیں رکھتی ہے عوام نے نیشنل پارٹی کو جو میڈیٹ دیا ہے وہ عوام کی میڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے اپوزیشن میں رہتے ہوئے بلوچستان اور اور اپنے حلقوں کی نمائندگی کرتے رہے گی بی این پی عوامی اپنی انتشاری لڑاو¿ اور حکومت کرو کی پالیسی پر اجتناب کرتے ہوئے عوام کو آپس میں تقسیم اور لڑانے کی سازش بند کریں انہوں نے کہا کہ پنجگور کا علاقہ تسپ بلوچستان کے سیاسی قلعہ کے طور پر پہچانا جاتا ہے تسپ کے عوام راجی رہشون کی انتشاری سیاست کو تسپ کے سر زمین پر کھبی کامیاب نہیں ہونے دیتی کیونکہ سیاست اپنی جگہ تسپ کے عوام آپس میں مہر و محبت کے داعی اور باہمی رشتوں میں منسلک ہیں۔