اسلام آباد

الیکٹرک کاروں کی بیٹریاں خاصی سستی ہو جانے کا امکان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایک ایسا مٹیریل سامنے آیا ہے جس کی مدد سے تیار کیے جانے پر الیکٹرک کاروں کی بیٹریاں بہت جلد نمایاں طور پر سستی ہوجائیں گی۔ یہ بیٹریاں کم وقت کی چارجنگ میں زیادہ فاصلہ طے کرنے کے بھی قابل ہوں گی۔
ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈنمارک کے محقق محمد خوش کلام نے کاروں کی بیٹریوں کے حوالے سے تحقیق کے دوران پتھروں میں پایا جانے والا ایسا مٹیریل دریافت کیا ہے جو بیٹریوں کی تیاری کے حوالے سے انقلاب برپا کرسکتا ہے۔
اس وقت الیکٹرک کار میں لگی ہوئی لیتھیم آئن بیٹری طے کرتی ہے کہ آپ ایک بار کے چارج میں کہاں تک جاسکتے ہیں اور یہ بھی کہ ری چارج میں کتنا وقت لگے گا۔
صلاحیت اور سلامتی کے حوالے سے یہ بیٹریاں محدود نوعیت کی ہیں۔ لیتھیم خاصا مہنگا مٹیریل ہے۔ یہ نقصان بھی پہنچا سکتا ہے اور آسانی سے ملتا بھی نہیں۔ لوگ بڑی تعداد میں الیکٹرک کاروں کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں اس لیے ماحول دوست، سستی، معیاری اور قابلِ اعتماد بیٹریاں بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
ڈی ٹی یو کے محقق محمد خوش کلام کے دریافت کردہ نئے مٹیریل والی بیٹریوں میں پوٹاشیم اور سوڈیم سلیکیٹ استعمال کیا جائے گا۔ یہ مٹیریل پتھروں میں پایا جاتا ہے۔ یہ مٹیریل زیادہ حساس بھی نہیں اور فضا میں پائی جانے والی نمی سے بھی زیادہ متاثر نہیں ہوتا۔ اس کی مدد سے بیٹری کے اندر پتلی تہہ چڑھائی جاسکتی ہے۔
یہ پتلا، سستا اورماحول دوست مٹیریل ہے جو 40 ڈگری پر بھی آین کی ترسیل کرتا ہے۔ آج کل لیتھیم بیٹریوں میں کوبالٹ جیسے نقصان دہ اجزا ملائے جاتے ہیں۔
محمد خوش کلام کی دریافت بہت اہم ہے کیونکہ کسی بھی الیکٹرک کار کے لیے بیٹری ناگزیر ہے اور اُس کی عمر بھی زیادہ ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی ساتھ سیفٹی کا پہلو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
الیکٹرولائٹ آینز کو بیٹری کے پارٹس کے درمیان متحرک ہونے دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں برقی رَو جاری رہتی ہے۔ محمد خوش کلام کا دریافت کردہ نیا مٹیریل لیتھیم والی بیٹریوں میں آینز کو زیادہ سے تیزی سے متحرک ہونے کے قابل بناتا ہے۔
یہ نئی سالڈ اسٹیٹ بیٹری الیکٹرک کاروں کی دنیا میں گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے۔ دس منٹ کے چارج میں کار ایک ہزار کلو میٹر تک سفر کرسکے گی۔ یہ بیٹری محفوظ بھی ہوگی۔
یہ بیٹری بڑے پیمانے پر بنانے کی راہ میں بہت سے چیلنج حائل ہیں۔ اس حوالے سے ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ اِسے مارکیٹ تک پہنچنے میں 10 سال لگ سکتے ہیں۔
محمد خوش کلام نے جو میٹریل دریافت کیا ہے اُسے پیٹنٹ کرالیا ہے۔ چیلنجز کے باوجود وہ پُرامید ہیں کہ وہ کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کے لون کے نام سے کمپنی بھی قائم کرلی ہے۔ اس وقت وہ پروٹو ٹائپ پر کام کر رہے ہیں تاکہ کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو بتایا جاسکے کہ یہ مٹیریل کس طور کام کرے گا۔ ۔۔۔۔۔۔