زہری میں ترقیاتی منصوبے ناقص، برائے نام اور کمائی کا ذریعہ بنا دیے گئے ہیں، جے یو آئی


زہری(قدرت روزنامہ)جمعیت علما اسلام کے رہنماﺅں نے زہری میں ترقیاتی منصوبوں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ترقیاتی منصوبوں کو ناقص برائے نام اور کمائی کا ذریعہ قرار دے دیا۔ جمعیت علما اسلام کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری وڈیرہ غلام سرور زہری نے جماعت کے دیگر ساتھیوں تحصیل امیر میجر ر محمد رحیم مولانا عبدالغنی،مولانا عبداللہ،مولوی امان اللہ عبدالحمید رئیس،جے ٹی آئی قیادت و دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ آپ حضرات کو معلوم ہے کہ اس وقت پاکستان کی سب بڑی مذہبی سیاسی اور مضبوط ترین جماعت جمعیت علما اسلام ہے جمعیت علما اسلام ہمیشہ اصولی سیاست پر یقین رکھتا ہے۔ علاقائی نمائندگی کے حوالے سے دیکھا جائے تو جمعیت علما اسلام زہری 1988 سے تاحال (درمیانی دو سال نکال کر) اپوزیشن میں رہا ہے لیکن علاقائی مسائل اور بد امنی کے خلاف ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔ خصوصاً ترقیاتی کاموں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں جہاں پر لگا ہے کہ کوئی ترقی کے نام پر اپنا بینک بیلنس بڑھا رہا ہےان کی نشاندہی کو اپنا فرض سمجھ کر عوام کے سامنے لانے اور سرکار کو جھنجھوڑنے میں کبھی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوا ہے۔ تین عشروں پر محیط خصوصاً پچھلے دو ادوار میں اربوں روپے کے عوامی ٹیکسوں کے پیسے زہری کے ترقی کے نام پر خزانے سے نکالے گئے ہیں اتنی خطیر رقم کے باوجود زہری کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے جگہ جگہ تعمیرات کے نام پر زہری بجائے نکھرنے کے اپنے اصل حسن اور خوبصورتی کھو چکا ہے ہر جگہ ملبے کا ڈھیر بنا ہوا ہے کہیں اسپتال کہیں ڈیم، اسکولز، بی ایچ یوز کے تعمیر کے نام پر صرف ملبے پڑے ہوئے ہیں ایک طرف عوامی پیسوں کا بے دریغ ضیاع دوسری طرف تمام میگا پراجیکٹس عوام کے لئے زحمت بن گئے ہیں۔ اس وقت سب سے بڑا اور اہم مسئلہ زہری کے امن و امان کا ہے۔ آئے روز قتل و غاری گری، چوری ڈکیتی، منشیات فروشی، اور دیگر سماجی برائیوں عام ہوتی جارہی ہے ان کے سد باب کے لئے انتظامیہ کوئی خاطر خواہ اقدامات کرنے سے گریزاں ہے پچھلے دو سال سے زہری سب ڈویژن ہونے کے باوجود زمہ داروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اسسٹنٹ کمشنر کی تعیناتی التوا کا شکار ہے۔ ایسی صورت حال میں عوام کو بے یارو مددگار رہزنوں کے رحم کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے لاقانونیت اپنے عروج پر ہے کسی قوم معاشرے کے ترقی کے لئے تعلیم کے اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا لیکن زہری کے بیشتر تعلیمی ادارے برائے نام رہ گئے اسکولوں اور کالج کے نام کروڑوں روپے تنخواہ کے مد میں وصول کرنے والے ٹیچنگ نان ٹیچنگ اسٹاف صرف حاضری لگانے کو اپنا ڈیوٹی سمجھتے ہیں۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا جائے تو زہری میگا پراجیکٹس میں سوہندہ ڈیم، اسپتال، محکمہ پی ایچ ای میں واٹر سپلائی اسکیمیں، محکمہ بی اینڈ آر میں روڈ اور بلڈنگز، گرلز کالج، ٹیکنیکل سینٹر، آفیسرز کلب، کھیل کے میدان، چشمے کے پانی کے لیے بنائے گئے پکی نالیاں، پارک الغرض تمام تعمیراتی کام ادھورے ہیں سب سے پہلے محکمہ ایریگیشن 100 ڈیمز کے پروجیکٹ سوہندہ ڈیم پر پر بات کرتے ہیں جہاں چھ سات سال گزرنے کے باوجود بیس تیس فیصد سے زیادہ کام نہیں ہوا ہے اس وقت زہری شدید پانی کی قلت کا شکار ہے اور بڑے ڈیمز تعمیر ہونا کجا(جن کی اشد ضرورت ہے) سوہندہ ڈیم کا کام بھی ادھورا ہے گزشتہ ایک سال سے کام مکمل بند پڑا ہوا ہے نمائندگان کو فکر ہے اور نہ ہی محکمے کے اعلیٰ افسران کو اور نہ ہی ٹھیکیدار اپنے آپ کو زمہ دار سمجھتا ہے علاقائی نمائندگان بھی خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں یا ان کی جیبیں گرم ہونے کی وجہ سے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں گزشتہ ایک سال کے دوران مزکورہ ڈیم پر ایک فیصد بھی کام نہیں ہوا ہے دوسرے نمبر پر ایک خودمختار ادارہ شہید سکندر میموریل اسپتال زہری عرصہ دراز سے تشنہ تکمیل ہے اب تو حالت یہاں تک پہنچی ہے ایک طرف بلڈنگ کا کام ادھورا دوسری طرف مینٹینس کے نام پر رقم نکلنا شروع ہوگئے ہیں کس کس محکمے کا رونا روئیں پی ایچ ای کے سینکڑوں بور صرف کاغذی حد تک مکمل ہے کچھ واٹر سپلائی اسکیم ذاتی زرعی استعمال میں استعمال ہورہے ہیں محکمہ بی اینڈ آر میں سینکڑوں کلو میٹر ٹینڈر ہونے کے بعد غائب ہوجاتے ہیں اور کئی اسکول، بی ایچ یوز دیگر بلڈنگز کا کام یا تو سرے سے ہوئے ہی نہیں اگر کچھ پر کام شروع بھی ہوا ہے تو نامکمل ہے آفیسرز کلب، ٹیکنیکل سینٹر، گرلز کالج کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کہیں پر کوئی ڈھنگ کا کام نظر نہیں آتا ہے اس وقت اگر ہم کہیں تو زہری کا سب سے بڑا مسئلہ نیٹورک کا ہے آئے روز بھپو ٹاور کے بیٹریوں کا چوری ہونا سوالیہ نشان ہے نیٹورک کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے بیٹری چوری میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ہماری پریس کانفرس کا مقصد ترقی کے دعوے کرنے والے تمام کرداروں کا قلعی کھولنا اور عوام کو آگاہ کرنے کے ساتھ حکومت کو بتانا ہے کہ غریب عوام کے ٹیکسوں سے ترقی کے نام پر پیسہ نکال کر اپنے جیبوں کو بھرنے کے خلاف ہم بھر پور احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے عوام کے پیسے عوام کے لیئے استعمال ہونے چاہئیں، اس کے لئے ہم اپنا اگلا لائحہ عمل جلد از جلد دیں گے۔