اقوام متحدہ کے زیر اہتمام خواتین کو قانونی طور پر بااختیار بنانے کے عنوان سے ورکشاپ


خضدار(قدرت روزنامہ)غیر سرکاری تنظیم ترقی فاﺅنڈیشن بتعاون اقوام متحدہ برائے خواتین کے زیر اہتمام خواتین کو قانونی طور پر بااختیار بنانے کے عنوان پر خضدار پریس کلب ہال میں ایک روزہ آگاہی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں مرد اور خواتین ڈاکٹرز، ٹیچرز، جوڈیشل پولیس آفیسران، سوشل ویلفیئر آفیسران، صحافی برادری، رضاکاران و سماجی کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ایک روزہ آگاہی ورکشاپ سے خواتین کے حقوق کے قانونی طریقے کو بہتر بنانے کے حوالے سے مختلف ذہنی اور عملی مشق کروائے گئے تاکہ خواتین کے حقوق اور معاشرے میں درپیش مسائل کو باہمی تعاون اور اتفاق سے متعلقہ حکام تک پہنچانے کیلئے رابطہ کاری کے عمل کو آگے بڑھاسکیں شرکا نے ترقی فاﺅنڈیشن کی شرکت گاہ کی صوبائی سطح پر خواتین کے تیار کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے نکات کا جائزہ لیتے ہوئے ان نکات کے عمل درآمد پر بھی بحث مباحثہ کیاگیا۔ اس موقع پر شرکت گاہ کی ٹیم نے آگاہی ورکشاپ کے مختلف سیشنز اور گروپ سرگرمیوں کے ذریعے شرکا کو بتایا کہ سماجی کارکنوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے علاقوں کے مسائل کی نشاندہی کرکے ان کے حل کیلئے عملی طور پر کام کا آغاز کریں اس کیلئے بہتر حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے۔ ان مسائل کوبااختیار حکام تک بہتر انداز میں پہنچانے کیلئے رابطہ کاری کا طریقہ سیکھنا ضروری ہے خواتین کو معاشرے کی بہتری اور فلاح و بہبود کیلئے مشترکہ جدوجہد کی اہمیت اور کاوشوں کے بارے میں بھی آگاہی دی گئی۔ آگاہی ورکشاپ سے ترقی فاﺅنڈیشن بتعاون اقوام متحدہ برائے خواتین کے کوآرڈینیٹر سید انور شاہ، پروجیکٹ ڈائریکٹر نعیم کاکڑ، رضاکارانہ کارکن ثانیہ شاہ، میڈم رشیدہ زہری ودیگر مقررین نے تفصیلات سے آگاہ کیا اور آگاہی ورکشاپ کے شرکا کو خواتین کے بنیادی حقوق کے حوالے سے مختلف ذہنی اور عملی مشق کروائے گئے تا کہ وہ معاشرے میں خواتین کے درپیش مسائل کو باہمی تعاون اور اتفاق سے متعلقہ حکام تک پہنچانے کیلئے رابطہ کاری کے عمل کو آگے بڑھاسکیں۔ شرکا نے صوبائی سطح پر خواتین کی قانونی حقوق کی تیار کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے نکات کا جائزہ لیتے ہوئے ان نکات کے عمل در آمد پر بھی بحث مباحثہ کیا۔ اس موقع پر شرکت گاہ کی ٹیم نے آگاہی ورکشاپ کے مختلف سیشنز اور گروپ سرگرمیوں کے ذریعے شرکا کو بتایا کہ ہرذی شعور اہل قلم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے علاقے کے خواتین کی مسائل کی نشاندہی کرکے ان کے حل کیلئے عملی طور پر کام کا آغاز کریں، اس کیلئے بہتر حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہےان مسائل کو قانونی شکل دینے کیلئے بااختیار حکام تک بہتر انداز میں پہنچانے کیلئے رابطہ کاری کا طریقہ سیکھنا ضروری ہے۔ شرکا کو معاشرے کی بہتری اور خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے مشترکہ جدوجہد کی اہمیت اور کاوشوں کے بارے میں بھی آگاہی دی گئی۔ ایک روزہ آگاہی ورکشاپ کے شرکا نے کہا بلوچستان حکومت نے صوبے میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور سماجی تحفظ کے علاوہ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے قانونی شکل دی گئی ہےبحیثیت قوم ہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک ہم اپنے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے موثر قانون سازی نہ کی گئی ہو اس وقت تک ہمارے معاشرے میں خواتین ترقی کے منازل طے نہیں کرے گی اورخواتین کوقانونی طورپر بااختیاربنانے کیلئے ملکر خواتین کی درپیش چیلنجوں پرقابو پانے اورخواتین کے حقوق کو قانونی شکل دینے کیلئے کراداکریں گے۔