’ . . . ایسے غیر ضروری سوالات بھی کیے گئے جس کا بظاہر رقم کے حصول سے کوئی تعلق نہیں تھا، ایک گھنٹہ ضائع کرنے کے بعد کہا گیا کہ اتنی بڑی رقم ہمارے پاس اس وقت دستیاب نہیں، مزید مقامات پر ناکامی کے بعد بالآخر یونیورسٹی روڈ سے مجھے رقم موصول ہوئی . ‘ والد کے علاج کے لیے درکار اس اشد ضروری رقم کے حصول کے لیے ظہیر اقبال کو مجموعی طور پر 4 گھنٹے سے زائد اِدھر اُدھر بھٹکنا پڑا، ایسے نہ جانے کتنے اور شہری ہوں گے جو ضرورت کے وقت بے بس اور لا چار ہو جاتے ہوں گے، لیکن یہ مسئلہ اب اپنے منظقی حل کی جانب پیش قدمی کررہا ہے . روزگار کی خاطر خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک ایک نئے معاہدے کے تحت رقم منتقلی کے اپنے مروجہ نظام راست کو عرب مانیٹری فنڈز سے منسلک کردے گا جس کے فعال ہونے کے بعد 50 لاکھ سے زائد پاکستانی ترسیلات زر اپنے اہل خانہ کے اکاؤنٹ میں براہ راست بھیج سکیں گے . کراچی میں ڈیجیٹل سپلائی چین فنانسنگ کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ کا کہنا تھا کہ روزگار کی خاطر بیرون ملک بالخصوص خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک ہر ممکن اقدام کر رہا ہے . انہوں بتایا کہ خلیجی ممالک سے پاکستان رقم بھیجنے والوں کے لیے اسٹیٹ بینک نے آسانروشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے ترسیلات زر کا حجم 7.478 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیای پیدا کرنے کے لیے رقم منتقلی کے مروجہ نظام راست کو عرب مانیٹری فنڈز سے منسلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امید ہے کہ یہ سہولت ایک سال میں دستیاب ہوجائے گی . ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق اس نظام کے فعال ہونے سے 50 لاکھ سے زائد پاکستانی ترسیلات زر براہ راست اپنے پیاروں کے اکاؤنٹ میں بھیج سکیں گے . باہر سے پاکستان رقم کیسے آتی ہے؟ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی اس وقت روشن ڈیجیٹل اکاونٹ، عام بینکنگ چینل، ویسٹرن یونین، راست، منی آرڈرز اور منی ٹرانسفر اپیس سے رقم منتقل کرتے ہیں لیکن اس میں بھی انہیں بڑی حد تک دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے . اسٹیٹ بینک کے مطابق راست کے نظام کو بہتر اور موثر بنانے کے لیے عرب مانیٹری فنڈز سے منسلک کرنے جیسے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر رقم بھیجنے اور وصول کرنے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں تاکہ رقم بھیجنے والے پاکستانیوں کو رقم منتقلی پر کم سے کم سروس چارجز ادا کرنا پڑیں . . .
کراچی (قدرت روزنامہ)کراچی کے شہری ظہیر اقبال کو اس وقت شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے والد اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں اپنی زندگی کی جنگ لڑرہے تھے اور ان کے مہنگے علاج کے لیے درکار رقم کی بروقت فراہمی نے انہیں چکرا کر رکھ دیا .
دبئی میں مقیم اپنے بڑے بھائی کی جانب سے بھیجی گئی رقم کو نکلوانے کے لیے انہیں ویسٹرن یونین کے مختلف آؤٹ لیٹس پر دھکے کھانا پڑے، انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ رقم وصول کرنے کے لیے پہلے عائشہ منزل گئے وہاں اس نوعیت کے ذاتی سوالات پوچھے گئے جیسے وہ کوئی انتہائی ناپسندیدہ شخصیت ہوں .
متعلقہ خبریں