عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام، یہ راستہ نکالنے کے لیے جال بن رہے ہیں، رانا ثنا اللہ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعظم پاکستان کے سیاسی وعوامی امور کے خصوصی مشیر رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے آرمی چیف کے نام پیغام پرحکومتی ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، اس پر کوئی یقین نہیں کرے گا، یہ جال بن رہے ہیں کہ اپنے لیے کوئی راستہ نکال سکیں۔
جمعرات کوپاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل میں اپنے پارٹی رہنماؤں کے ذریعے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو پیغام بجھوایا کہ موجودہ حکومت پی ٹی آئی اور فوج کو آپس میں لڑوانا چاہتی ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے قوم کو ملک میں دوبارہ الیکشن کی تیاریاں شروع کرنے کا پیغام بھی دیا۔
عمران خان کے پیغام پر کوئی یقین نہیں کرے گا
ایک ٹی وی انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے اس بیان پرحکومتی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی خود جی ایچ کیو کے باہراحتجاج کی کال دینے کا اعتراف کر چکے ہیں، اس لیے ان کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، اس پر کوئی یقین نہیں کرے گا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ اب ایک ایسا جال بن رہے ہیں تاکہ اپنے لیے کوئی راستہ نکال سکیں، عمران خان کا پیغام بہت دیر کے بعد سامنے آیا ہے، آرمی چیف، پاک فوج کے خلاف پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا کسی سے ڈھکا چھپا ہے، یہ لوگ اپنی غلطیاں چھپانے کے لیے اب ایسے بیانات کا سہارا لینے کی کوشش کر رہے ہیں، 9 مئی اور اس کے بعد ان کے بیانات اور پروپیگنڈے کے بعد ان پر کون یقین کرے گا؟
آرمی چیف اور فوج کے خلاف پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا کوئی نہیں بھولا
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کچھ چیزین وہ اپنے تائیں اس لیے کر رہے ہیں کہ وہ اپنا ایجنڈا مکمل کر لیں گے یا بروئے لے آئیں گے، ایسا ہو نہیں سکے گا اور نہ ہی ایسا ہونے دیا جائے گا۔ حقیقت کسی سے چھپائی نہیں جا سکے گی یہ نہ آرمی چیف بھول سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی اور، یہ جال بن رہے ہیں کہ کسی طرح وہ اپنے لیے راستہ نکال سکیں لیکن یہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہاکہ ہمیں لگ رہا ہے کہ یہ کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یا کریں گے، مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ آ چکا ہے، یہ فیصلہ کیسے آیا؟ کچھ دنوں سے چل رہا ہے کہ جسٹس اطہر من اللہ نے نیویارک میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ ایک تقریب میں کس طرح کی گفتگو کی ہے؟۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنی حیثیت کو جانبدار کیا
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے اس گفتگو کے بعد اپنی حیثیت کو بھی جانبدارکیا ہے، اپنے ساتھ اور بہت سے لوگوں کی غیر جانبداری مشکوک کی ہے، اس پر حرف اٹھایا ہے، اس کے بعد پی ٹی آئی قیادت کہہ رہی ہے کہ دسمبر تک ان کے معاملات حل ہو جائیں گے، نجی محافل میں بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ’ہماری بات ہو گئی ہے‘۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آج کل اسی طرح کا سلسلہ چل رہا ہے جس طرح جاوید ہاشمی نے کہا تھا کہ اس وقت عمران خان کہہ رہے تھے کہ نواز شریف کوعدلیہ کے ذریعے گھر بھیجا جائے گا اور ہماری بات ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نومبر میں چیف جسٹس تبدیل ہو گا تو اس کے بعد نئے الیکشن کی تیاری کریں، یہ ساری باتیں ہمیں بھی معلوم ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلوں اورقانون کی بالادستی کو ایک فریق کی حمایت میں استعمال کیا جائے گا تو حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نہ اسٹیبلشمنٹ اور نہ ہی عدلیہ پر کوئی سوال اٹھانا چاہتے ہیں، ہم جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے بڑے قدر دان ہیں، لیکن اس وقت مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر تو سوالات ہر کوئی اٹھا رہا ہے کہ یہ فیصلہ کیسے آ سکتا ہے؟
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نہ اسٹیبلشمنٹ اور نہ ہی عدلیہ پر کوئی سوال اٹھانا چاہتے ہیں، ہم جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے بڑے قدر دان ہیں، لیکن اس وقت مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر تو سوالات ہر کوئی اٹھا رہا ہے کہ یہ فیصلہ کیسے آ سکتا ہے؟
سپریم کورٹ کا فیصلہ، نجی محافل کی گفتگو، پی ٹی آئی قیادت کے بیانات صورتحال کو مشکوک بناتے ہیں
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی سیکنڈ قیادت کے بیانات، عدلیہ کے ججز کا پی ٹی آئی کی نجی محفلوں میں شامل ہونا اور پھرعدلیہ کے فیصلوں کوآپس میں جوڑا جائے تو بات سمجھ میں آ جاتی ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ ہم اس سے خوفزدہ نہیں ہیں، آگے چل کر دیکھیں گے یہ سب کیسے کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے بارےمیں ہر کوائی سوال اٹھا رہا ہے اور ہم بھی اسے باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں کہ یہ فیصلہ کیسا کیا گیا، اس کے بعد بیرسٹر گوہرخان، عمرایوب اور اسد قیصر جس طرح دسمبر کی باتیں کر رہے ہیں اس سے بہت ساری چیزیں مشکوک ہو رہی ہیں، یقین ہے ایسا کچھ نہیں ہوگا لیکن پھر بھی ہمیں الرٹ رہنا ہو گا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جمہوریت میں ایک ہی آپشن ہوتا ہے کہ ہم سب مل بیٹھ کر معاملات کو درست کریں، ایسی صورت میں حالات بہتری کی طرف جاتے ہیں، دوسرا آپشن تصادم اور ٹکراؤ کا ہوتا ہے، اس میں تو پھر ہر ایک نے اپنا زور لگانا ہوتا ہے۔
عمران خان نے تو پہلے آپشنز سے انکار کر دیا ہے، مذاکرات سے انکار کر دیا ہے، دوسرے آپشنز کے لیے ہم بھی میدان میں ہیں اور وہ بھی میدان میں ہیں۔