2023 میں پنجاب میں ہر 45 منٹ میں ایک عورت کا ریپ کیا گیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صوبہ پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤ الدین میں رواں ماہ جولائی کے مہینے میں خواتین کے اغوا، ریپ اور جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے 40 سے زائد الگ واقعات رپورٹس ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ضلع میں درج 46 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آرز) کے مطابق یہ واقعات یکم جولائی سے 24 جولائی کے درمیان رونما ہوئے ہیں۔ 2023 میں عصمت دری کے 6 ہزار 624 مقدمات درج ہوئے، یعنی ہر 45 منٹ میں ایک عورت کا ریپ کیا گیا۔
اکثر مقدمات تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (ریپ)، 376(3) (نابالغ سے ریپ)، 365بی (عورت کا اغوا، اغوا یا شادی کے لیے مجبور کرنا)، 496-اے (آمادہ کرنا یا حبس بے جا میں رکھنا) سمیت مختلف سنگین دفعات کے ساتھ درج کیے گئے ہیں۔
ایف آئی آرز کے مطابق سیکشن 376(3) کے تحت سات مقدمات درج کیے گئے، دفعہ 376 کے تحت 4 مقدمات درج کیے گئے، دفعہ 365بی کے تحت 13 اور دفعہ 496-اے کے تحت 21 مقدمات درج کیے گئے۔ 2 مقدمات دفعہ 511 کے تحت درج کیے گئے جبکہ ایک دفعہ 114 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آرز میں مختلف طریقوں اور حیلوں بہانوں سے نوجوان لڑکیوں اور نوعمروں کے اغوا، ریپ جنسی استحصال کی تفصیلات درج ہیں۔ مجرموں کی درندگی کا شکار خواتین اور لڑکیوں کی عمریں 10 سے 28 سال کے درمیان ہیں جن میں سے اکثریت کی عمر 10 سے 18 سال کے درمیان ہے۔
زیادہ وارداتیں پولیس سرکل صدر منڈی بہاؤالدین کی حدود میں رونما ہوئیں جبکہ دیگر واقعات پولیس سرکل پھالیہ اور سرکل ملکوال میں پیش آئے۔ مختلف واقعات کے مقدمات صدر، سول لائن، کٹھیالہ شیخاں، گوجرہ، میانہ گوندل، پاہڑیانوالی، پھالیہ اور دیگر تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔ ایف آئی آرز میں 150 کے قریب معلوم اور نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2023 میں پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس سلسلے میں سب سے زیادہ واقعات لاہور اور فیصل آباد میں رونما ہوئے۔
خواتین کے خلاف تشدد کے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اور 509 کے تحت 10 ہزار 201 مقدمات درج کیے گئے اور ان کیسز میں 2022 کے مقابلے میں 14.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا جب 8 ہزار 787 کیسز درج ہوئے تھے۔
لاہور میں 1464، شیخوپورہ میں 1198 اور قصور میں 877 کیسز سامنے آئے جبکہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 میں پنجاب میں اوسطاً 28 خواتین کو روزانہ کسی نہ کسی قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ فیصل آباد 728 کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ لاہور میں 721 اور سرگودھا میں 398 مقدمات درج کیے گئے۔ 2023 میں عصمت دری کے 6 ہزار 624 مقدمات درج ہوئے، یعنی ہر 45 منٹ میں ایک عورت کا ریپ کیا گیا۔
حافظ آباد: شوہر اور 3 سالہ بیٹی کے سامنے گن پوائنٹ پر خاتون کا گینگ ریپ
پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں ایک خاتون کا اس کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی کے سامنے گن پوائنٹ پر ڈاکوؤں نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گینگسٹر خاتون کو قریبی کھیتوں میں لے گئے اور اس کے شوہر اور بیٹی کے سامنے گینگ ریپ کیا۔ اطلاعات کے مطابق متاثرہ خاندان موٹر سائیکل پر چنیوٹ جا رہا تھا کہ سکھیکی کے قریب 3 ڈاکوؤں نے انہیں روکا۔
متاثرہ خاندان کی مدد کرنے کے بجائے حافظ آباد اور ننکانہ صاحب اضلاع کے پولیس حکام مبینہ طور پر دائرہ اختیار کے تنازع پر آپس میں جھگڑا کیا۔ جو اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جو 2020 میں لاہور،سیالکوٹ موٹروے پر گینگ ریپ کے واقعے کے بعد جاری کیے گئے تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ خاندان چنیوٹ ضلع کا رہائشی تھا، انہوں نے کہا کہ خاتون بدھ کو دیر گئے اپنے انکل سے ملنے کے بعد اپنے شوہر اور 3 سالہ بیٹی کے ساتھ اپنے گھر واپس جا رہی تھی۔ رات 11 بج کر 30 منٹ کے قریب 3 ڈاکوؤں نے انہیں روکا، جو گھناؤنا جرم کرنے کے بعد موقع سے فرار ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی واقعہ کی اطلاع 15 کو ملی، ننکانہ پولیس نے حافظ آباد کی ضلعی پولیس کو کال منتقل کردی اور دعویٰ کیا کہ یہ ان کا دائرہ اختیار نہیں۔ حافظ آباد پولیس نے جائے وقوعہ پر ایک ٹیم بھیجی اور مختصر تفتیش کے بعد جائے واردات کو ننکانہ پولیس کا دائرہ اختیار قرار دے دیا۔
دائرہ اختیار پر تنازع کے دوران فیملی کو ایک گھنٹے سے زیادہ تک کوئی توجہ نہیں دی گئی، جب یہ معاملہ ڈی پی او حافظ آباد کے علم میں لایا گیا تو انہوں نے ہدایت دی کہ موقع پر پہنچ کر مقدمہ درج کیا جائے۔ بعد ازاں، سکھیکی پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرکے ایک مشتبہ ڈاکو کو حراست میں لے لیا، اس کے قبضے سے 2 پستول برآمد ہوئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہم نے ان 3 مجرموں میں سے ایک کو گرفتار کرلیا، جس نے خاندان کو لوٹا اور خاتون کا ریپ کیا، گرفتار ملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ اس کے ساتھی راولپنڈی کی طرف فرار ہو گئے۔ پولیس کی ایک ٹیم فوری طور پر راولپنڈی روانہ کی گئی ہے جو دیگر مشتبہ افراد کا سراغ لگانے اور گرفتار کرنے کے لیے دی گئی ہدایات پر کام کر رہی ہے۔