حافظ آباد میں مسلح افراد کی شوہر اور بیٹی کے سامنے خاتون سے اجتماعی زیادتی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)یہ واقعہ 24 جولائی کو ضلع حافظ آباد میں پیش آیا جب چنیوٹ کا رہائشی شاہد علی اپنے رشتہ داروں سے ملکر کر واپس چینوٹ اپنے گھر جا رہا تھا۔ بیوی اور اڑھائی سالہ بیٹی بھی شاہد علی کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار تھی کہ بانس کے کھیت کے دائیں جانب 3 افراد نے اسلحے کے زور پر انہیں روکا اور زبردستی بانس کے کھیت میں لے گئے۔
شاید علی نے ڈاکوؤں کو بتایا کہ وہ ایک غریب انسان ہے محنت مزدوری کرتا ہے لیکن ڈاکوؤں نے اس کی کوئی بات نہیں سنی اور دست دارزی شروع کر دی۔ ایف آئی آر کے مطابق شاید علی نے بتایا کہ جب میں نے روکنے کی کوشش کی تو میرے سر پر گن رکھا کر کہا کہ اگر آپ نے مزاحمت کی تو آپ کو اور آپ کی بیٹی کو قتل کردیں گے۔
میرے سامنے میری بیوی کے کپڑے اتار دیے
ایف آئی آر میں شاہد علی بتایا کہ ایک ڈاکو جو اسلحے کے بغیر کھڑا تھا اس نے میرے اور میری بیٹی کے سامنے میری بیوی کے کپڑے اتارنے شروع کر دیے اور زبردستی ہمارے سامنے زیادتی کرنے لگا۔ 2 ڈاکو میرے اوپر پسٹل تان کر کھڑے رہے۔ زیادتی کرنے کے بعد تینوں ڈاکوؤں نے مجھے اور میری بیوی کو کہا اب چپ کرکے یہاں سے چلے جاؤ اگر کسی سے اس بات کا ذکر بھی کیا تو قتل کر دیں گے۔ ہم وہاں سے موٹر سائیکل پر سوار ہوکر نکل آئے ، ایف آئی آر میں یہ استدعا کی ہے کہ اگر ملزمان پکڑئے جائیں تو انہیں اچھی طرح شناخت کر سکتے ہیں۔
ڈکیتی اور زیادتی کی واردات پولیس تھانے کی حدود کا تعین کرتی رہی
شاہد علی نے بتایا کہ جب وہ ایف آئی آر کٹوانے تھانہ سکھیکی منڈی میں گیا تو وہاں پتا چلا کہ یہ کیس دوسرے تھانے کی حدود میں آتا ہے لیکن جب یہ بات ڈی پی او حافظ آباد کے علم میں آئی تو انہوں نے تھانہ سکھیکی کے ایس ایچ او کو معطل کرکے لائن حاضر کردیا۔ متاثرہ شخص کی ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی۔ ڈی پی او حافظ آباد فیصل گلزار نے بتایا کہ ایس ایچ نہ صرف اس وقع میں غیر ذمہ دار پایا گیا بلکہ وہ کئی اور مواقع پر غیر ذمہ دار پائے گئے ہیں۔
زیادتی کے واقعے میں بھی انہوں نے میڈیکل کروانے کے لیے مقدمے کے تفتیشی انچارج انوسٹیگیشن یعنی انسپکٹر رینک کے افسر کے بجائے کسی معمولی ملازم کو اسپتال بھیجا جو اتنے بڑے کیس میں ایک غیر ذمہ دارانہ عمل تھا۔ ایسے محسوس ہوا کہ انہوں نے اس کیس کو بہت ہلکا لیا ہے اس لیے انہیں معطل کیا گیا۔
قانونی طور پر اگر یہ حدود دوسرے ضلع میں آئی تو ایف آئی آر سمیت ہر چیز وہاں منتقل ہو جائے گی۔ پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے اس سے 2 پستول بھی برآمد کیے ہیں، باقی 2 کی تلاش جاری ہے۔