بلوچستان کو ملٹری زون میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کوئی آئین اور انسانی حقوق موجود نہیں ہیں . ”ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا ہے کہ 200 سے زائد بلوچ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے . “ہم پرامن ہیں اور ہمارے بلوچ راجی مچی چند گھنٹے ہوں گی . ”انہوں نے کہا ہے کہ ہم پرامن اجتماع کے لیے حکومت سے رجوع کر رہے ہیں لیکن حکومت ہمارے جمہوری مطالبات نہیں سن رہی . ماہ رنگ بلوچ کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کارکنوں کی گرفتاری میں ملوث ہے . دوسری جانب کوئٹہ سے راجی مچی کے لئے جاتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد کو بھی دیگر وکیلوں سمیت کوئٹہ ہزار گنجی کے مقام پر روک دیا گیاہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری نے کنٹینرز لگاکر بلوچ راجی مچی میں شرکت کیلئے جانیوالے قافلے کو سونا خان کے مقام پر روک دیا ہے،بیبو بلوچ کے والد عبدالغفار بلوچ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ہمارے گھروں پر بیبو بلوچ کی گرفتاری کیلئے ریڈ کیا ،بیبو گھر پر نہیں تھی مجھے گرفتار کرکے لے گئے بعد میں چھوڑ دیا ،ہمارے چھوٹے بھائی عبدالستار کو گرفتار کرلیا ہے جو بلاجواز ہے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان بھر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گوادر میں منعقدہ کردہ بلوچ راجی مچی کیلئے جانے والے قافلوں کو روکنے کیلئےکریک ڈاؤن جاری ہے دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنوں کی گرفتاریوں میں مزید تیزی آ گئی ہے . مختلف علاقوں سے اطلاعات موصول ہورہے ہیں کہ متعدد علاقوں سے کارکنوں اور شرکت کیلئے جانےوالے سینکڑوں افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ،اس حوالے سے ماہ رنگ بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ “ہم کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے .
متعلقہ خبریں