بلوچستان میں اخبارات پر سنسر شپ عائد، اشتہارات کو زبان بندی کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، سی پی این ای
خبروں کی اشاعت روکنے کے لئے محکمہ تعلقات عامہ کے ایسے افسران اخبارات کے دفاتر جا کر ناپسندیدہ خبریں کاپیوں سے اتروالیتے ہیں جو اشتہارات جاری کرنے کا بھی اختیار رکھتے ہیں . جس سے ضیا الحق کے مارشل لا کی یاد تازہ ہوتی ہے . دوسری طرف حزب اختلاف کی جماعتوں کی خبروں کو کوئٹہ پریس کلب کی تالا بندی اور پریس ایڈوائسز کے بعد باقاعدہ محکمہ اطلاعات کے مجاز افسران کی دست اندازی پر مبنی کارروائیوں سے روکا جارہا ہے اور اخبارات کو اپوزیشن کی خبریں لگانے پر اشتہارات سے محروم کیا جارہا ہے جو نہ صرف آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر قدغن بلکہ آمرانہ ادوار کی قابل مذمت روش کا تسلسل بھی ہے . انہوں نے کہا کہ پریس ریاست اور جمہوریت کا ایک اہم ستون ہے لہٰذا حکومت جمہوری اداروں بالخصوص پریس کو آئین کے منافی سنسر شپ اور اشتہارات کی بندش جیسے آمرانہ اقدامات کا نشانہ بنانے سے گریز کرے . . .