اس موقع پر سابق اراکین اسمبلی میر حمل کلمتی، ثنا بلوچ ،شکیلا نوید،احمد نواز ،غلام نبی مری ،غلام رسول بلوچ ٹکری شفقت لانگو سمیت دیگر بھی عمراہ تھے . اس موقع پر ساجد ترین نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ امن وامان کو برقرار رکھے پرامن مظاہرین کو تشدد کانشانہ بنایاگیا بلوچستان میںبنوں واقعہ کو دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے پاکستان کوسیاسی طور جس ڈگر پر لے جارہاہے انتہا پسندی کو پروان چڑھایا جارہاہے تحریک لبیک والوں کے ساتھ مذاکرات ہوسکتے ہیں تو پشتون اور بلوچوں سے کیوں نہیں ہوتے آج بھی گوادر کے لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے ہیںبلوچوں اور پشتوں کو سازش کے تحت دیوار سے لگایاجارہاہے بلوچوں کوبندوق اٹھانے کی طرف راغب کیاجارہاہے بی این پی کے تمام کارکنوں کو ہدایت کرتے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے میں شرکت کریںہماری پارٹی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ ہے تمام سیاسی جماعتیں ملکر مسائل کا حل نکال سکتی ہیں بلوچستان میںقوم پرست قوتیںتقسیم ہیں بے گناہ نوجوانوں کا خون بہانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ بلوچ اور مظلوم اقوام سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین عرصہ دراز سے بلوچ لا پتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدو جہد کر رہی ہیں اس میں کیا قباحت ہے کہ وہ احتجاج یا جلسہ کریں طاقت کے استعمال ، مظالم کے ذریعے جمہور کا راستہ روکنا نا قابل قبول ہے ہمیشہ سے یہی روش رکھی گئی ہے کہ عوام کی آواز کو بروز طاقت زیر کیا جائے انسانی حقوق کی پامالی سے مزید بحران جنم لیں گے سیکورٹی فورسز انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب بنے رہے ہیں حکمران کے حالیہ بیانات سے پہلے ہی انداز لگایا جا سکتا ہے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسہ کی بھر پورحمایت کرتے ہیںمستونگ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ کی مزمت کرتے ہے ہم نے کہاتھاکہ وہ شخص بلوچستان کا وزیراعلی بنے جو عوامی قوت سے آیا ہواسمبلی میں ایسے لوگوں کو بٹھایاگیاہے فارم 47 کے ذریعے آنے والی حکومت گوادر جلسہ روکنے کی ناکام کوشش کررہا ہے . ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا .
متعلقہ خبریں