تشدد سے مزید بد اعتمادی پھیلے گی، حقائق چھپانے کیلئے صحافت پر قدغن لگائی جارہی ہے، میر اسرار زہری


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی بیان کے مطابق پارٹی کے سربراہ و سابق وفاقی وزیر نوابزادہ میر اسرار اللہ زہری نے مستونگ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے پر فائرنگ اور متعدد شرکا کو زخمی کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا حکومت طاقت کے استعمال سے عوام کو خوفزدہ نہیں کرسکتی بلوچستان کے ساتھ نو آبادیاتی رویہ قابلِ مذمت ہے پرامن شرکا کو گوادر جلسے سے روکنا اور فائرنگ کرکے نہتے شہریوں کو زخمی کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ پرامن قافلے پر بدترین تشدد سے مزید بد اعتمادی پھیلے گی یہ عمل افسوسناک ، شرمناک اور قابل مذمت ہے، ہمیشہ بلوچستان کو اسٹرجکلی دیکھا ہے حکومت دانستہ طور پر حالات خراب دیکھنا چاہتی ہے حکومت کی غیر سنجیدگی آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ نوابزادہ میر اسرار اللہ خان زہری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلنا چاہتی ہے، مستونگ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے پر فائرنگ سے بلوچ خواتین اور متعدد نوجوانوں کو زخمی کرنا سفاکانہ فعل ہے، بلوچ خواتین و نوجوان پر امن ریلی کی شکل میں گوادر جلسہ میں شرکت کرنے کے لیے جا رہے تھے، بزورِ طاقت انہیں روکنے اور بے گناہ نوجوانوں کا خون بہانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ پاکستان میں بلوچ اور مظلوم اقوام سے احتجاج کا حق چھین لیا جائے، احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے طاقت کے استعمال کے ذریعے جمہور کا راستہ روکنا آئین پاکستان اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے لوگوں کی آوازیں بزورِ طاقت زیر نہیں کیا جاسکتا اس سے مزید بحران جنم لیں گے اور عوام میں مزید بداعتمادی پھیلے گی۔ بیان میں کہا کہ آزادی صحافت پر قدغن قابل مذمت ہے صحافت ریاست کا اہم ستون ہے جو کسی بھی معاشرے میں مثبت تبدیلی اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار کرتا ہے لیکن ارباب اختیار صحافت پر قدغن لگاتے ہیں تاکہ عوام تک اصل حقائق نہ پہنچ سکیں روزنامہ انتخاب بلوچستان کا سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اخبار ہے، انتخاب کے اشتہارات پر قدغن قابل افسوس و قابل مذمت ہے۔ بیان میں مزید کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی بلوچ قوم و بلوچستان کے حقوق اور مفادات کی تحفظ اپنے آئند جا لائحہ عمل طے کریگی اور بلوچستان کے ساتھ ہر ناانصافی پر ہرگز خاموش نہیں رہے گی۔ گوادر جلسے کے شرکا پر فائرنگ سے لوگوں کو سیاست سے دور انتہا پسندی کو فروغ دینا ہے، اس طاقت کو جسے بلوچستان کی خوشحالی اور امن کے لیے استعمال ہونا تھا خون ریزی کے لیے استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج بلوچستان کی سیاسی قیادت، قوم پرست جماعتیں اپنے ذاتی مفادات کے لیے گروہوں میں تقسیم نہ ہوتے تو یقیناً قومی ایجنڈے کا تعین کرتے اور ایسے واقعات کا راستہ روکا جاسکتا تھا ہم آج بھی قومی یکجہتی پر یقین رکھتے ہیں بلوچستان کی سیاسی قیادت کو یکجا ہوکر سیاسی جدوجہد جاری رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔