دو دن بعد کراچی، پشاور، کوئٹہ میں بھی دھرنے شروع ہو جائیں گے، امیر جماعت اسلامی
راولپنڈی(قدرت روزنامہ)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مہنگائی کے معاملے پر جماعت اسلامی نے دھرنا دیا ہے لیکن فوری مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو دو دن بعد کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی دھرنے شروع ہو جائیں گے۔
راولپنڈی میں جاری دھرنے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بجلی کے بلوں کے بم سے عوام مایوس ہیں لیکن اب دھرنے سے عوام خوش ہیں کیونکہ ان کی آواز بلند ہو رہی ہے، سیاسی پارٹیوں کا کام ہے عوام کی آواز اٹھانا اور جماعت اسلامی عوام کی آواز بن کر میدان میں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی دھرنا ہمت حوصلے کا پیغام بن کر سامنے آرہا ہے اور خواتین کی شرکت بھی بڑھ گئی ہے، آج ریکارڈ خواتین جلسہ میں آئیں گی۔ افسوس کہ لاہور جو وزیر اعلیٰ کا گڑھ ہے وہاں خواتین کو روکا گیا ہے، وفاق اور پنجاب میں ایک ہی خاندان کی حکومت ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو دھرنے میں شریک ہونے دیا جائے کیونکہ خواتین بجلی سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں، خواتین کو آگے بڑھانے کے اشتہارات صرف دعوے ہیں، خواتین کو روکنا بزدلانہ حرکت ہے، اس کے خلاف حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔ گھر کے خرچے پورے کرنے کے لیے لوگ دو، دو نوکریاں کرنے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت حالات خراب نہ کرے، حکومت نے آئی پی پیز کو طاقت ور بنایا ہے، آئی پی پیز کے اصل معاہدے سامنے لائے جائیں تاکہ پتہ چلے معاہدہ کیا تھا اور ہو کیا رہا ہے، لیگل رائیٹ اس کا ہوتا ہے جو قانونی لحاظ سے معاہدہ کرتا ہے لیکن لیگل رائیٹس کے بہانے جھوٹ غلط ہیں، عوام بجلی کے بلوں میں ٹیکس کیوں دیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ مذاکرات میں اپنا موقف واضح پیش کر دیا ہے لہٰذا مرضی کے معاہدوں کو ختم کیا جائے، مفت بجلی پٹرول مراعات ختم کرنا ہوں گی۔ لاکھوں کے فری پیٹرول کا بل عوام کیوں ادا کریں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزرائے اعلی 1300 سی سی زائد گاڑیوں پر نا بیٹھیں اس پر پابندی لگائی جائے، سرکار کی بڑی گاڑیوں کا استعمال فوری روکنا ہوگا۔ محمد خان جونیجو نے ہیوی گاڑیوں پر پابندی لگا دی تھی اور یہ فیصلہ تو وزیر اعظم فوری کر سکتے ہیں۔ تمام افسران کی بھاری مراعات ختم کی جائیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کن اصولوں پر 2019 میں آئی پی پی کے معاہدے کی توسیع دی، تمام آئی پی پیز معاہدوں کو ری وزٹ کرکے ان پر نظر ثانی کی جائے، کسی بھی صورت اضافی ٹیکس قابل قبول نہیں، بجلی کی لاگت کے حوالے سے بلز ہوں نہ کہ آپ کی مرضی سے۔ پارلیمنٹ کے جن افسران کو فری بجلی نہیں ملتی وہ خوش آئند ہے لیکن واپڈا کے افسران سمیت دیگر افسران کو بجلی مفت ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس بوجھ ختم کیا جائے کیونکہ ٹیکسز سے معشیت تباہ ہو جائے گی، پیٹرول کی لیوی ختم کی جائے کیونکہ عالمی منڈی میں پیٹرول بہت سستا ہوگیا ہے لہٰذا فوری پیٹرول سستا کیا جائے اور ایکسپورٹ ٹیکس ختم کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے تمام مطالبات جائز اور درست ہیں لہٰذا سب تسلیم کریں، تمام سیاسی جماعتیں اور ان کے ورکرز دھرنے میں شریک ہو جائیں، دھرنے میں شرکت کرنے پر تاجر برادری اور صنعتکاروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ دھرنے کا مقصد صرف بجلی پیٹرول کی قیمتیں کم کرانا اور مہنگائی ختم کرنا ہے، 2628 ارب کی لاگت عوام دے رہی ہے، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی دھرنے کی وجہ سے ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین کے حوالے سے بھی معاہدوں پر بات کرنی چاہیے، آئی ایم ایف خود پیسے نہیں دیتا بلکہ حکومت کے خرچوں بعد ہم ان کے پاس جاتے ہیں، آئی ایم ایف کہہ چکا بڑوں پر ٹیکس لگائیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا سیدھا سادھا مطالبہ ہے کہ مطالبات تسلیم کیے جائیں، ہمارے مطالبات پوری قوم کی آواز بن چکے ہیں اور کسی کے کہنے پر دھرنا نہیں دیا نا کسی کے کہنے پر آئے ہیں۔ ہم نے مطالبات کا ٹائم فریم نہیں دیا حکومت سوچتی رہے ہم بھی بیٹھے ہیں، کوئی دھرنے کی خوشی سے اجازت نہیں دیتا حکومت پریشان ہے۔
کارکنان کو ہدایت دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آپس میں الجھے کے بجائے اپنے مطالبات پر توجہ دیں کیونکہ کسی جماعت کے ورکرز سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں، یہ دھرنا قوم کا دھرنا ہے اور سب سیاسی جماعتوں کو دھرنے میں شرکت کی دعوت ہے۔