گوادر دھرنے پر پولیس کا دھاوا، بطور اسٹیج استعمال گاڑی نذر آتش، بھگدڑ سے متعدد زخمی، شرکا نے دو مشوک افراد پکڑ لیے


گوادر(قدرت روزنامہ)گوادر میں جاری دھرنے پر پولیس اور سیکورٹی فورسز نے دھاوا بول دیا، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین کو گرفتار کرنے کی کوشش، بطور اسٹیج استعمال ہونے والی گاڑی کو آگ لگادی گئی، شیلنگ اور شدید فائرنگ، سمی دین،ڈاکٹر سعدیہ ،صبغت اللہ شاہ جی سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متعدد مرکزی رہنما زخمی ہوگئے، بھگدڑ مچنے سے خواتین سمیت متعدد افرادزخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے مبینہ طور پر بی وائے سی کی جانب سے بطور اسٹیج استعمال ہونے والی گاڑی کو بھی آگ لگادی گوادر کو اس لیے بند کردیا گیا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین کو ٹارگٹ کرنے والے دو مسلح افراد بلوچ راجی مچی کے دھرنا میں پکڑلیے گئے ،پستول اور سیٹلائٹ فون برآمد۔ گوادر میں بلوچ راجی مچی کے جلسے پر مبینہ طور پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین کو ٹارگٹ کرنے کے لیے اسٹیج کے قریب موجود دو مشکوک مسلح افراد کو لوگوں نے پکڑ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دو مسلح افراد جو مشکوک حالات میں اسٹیج کے قریب گئے لیکن وہاں موجود لوگوں نے انکو دبوچ لیا، پکڑے لوگوں سے ایک پستول اور ایک سیٹلائٹ فون برآمد ہوا، پکڑے گئے ملزمان نے اعتراف کیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ کو ٹارگٹ کرنے کے لیے انہیں تربت سے گوادر بھیجا گیا اور وہ اسٹیج کے قریب پہنچے ہی تھے کہ لوگوں نے ان کو پکڑ لیا۔ گوادر پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما سمی دین، صبغت اللہ شاہ جی اور ڈاکٹر صبحیہ کو گرفتار کرلیا، تین رہنما شدید زخمی بھی ہیں، عینی شاہدین کے مطابق گوادر پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما سمی دین بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی اور ڈاکٹر صبیحہ کو گرفتار کرلیا ہے بتایا جاتا ہے کہ تینوں رہنما پولیس کی لاٹھی چارج اور شیلنگ سے شدید زخمی ہوگئے تھے، جنہیں گرفتار کرلیا گیا ہے، عینی شاہدین نے بتایا کہ تینوں رہنما لاٹھی چارج سے زخمی تھے۔