.
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلو چستان نیشنل پارٹی عوامی کے میر اسد اللہ بلوچ اسمبلی اجلاس میں کہا کہ نواز شریف کو ملک بدر کیاگیااور وہ واپس آیا،ضیا ءکے دور میں پیپلزپارٹی پر پابندی لگائی گئی ،یہ کون سی جمہوریت ہے ،جمہوری دور میں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ، کسی کے پاس بندوق اور لاٹھی نہیں ، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی اگر حکومت کی جانب سے تعاون کا بیان دیاجاتاتو حالات ایسے نہیں ہوتے ، اب جو کچھ ہوا سب اس کو نفرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ کنٹینرز لگائے گئے ، لوگوں پر تشدد ہوا ،اس سے کیاحاصل ہوا ، اس سرزمین کے مفاد میں جو کچھ ہوگا اس کی حمایت کریں گے اور جوخلاف ہوگا اس کا ساتھ نہیں دیں گے، غلط پالیسی کی وجہ سے دنیا میں ملک کی بدنامی ہوئی ، اس عمل سے سیاست کو انارکی کی طرف لے جایاجاتاہے ، انہوں نے کہا کہ جو اسلحہ وگولہ بارود لیاگیاہے وہ دشمن کے لئے ہیں نہ کہ عوام کے لئے ، کیااس ملک میں جمہوریت ہے ، 1973کے آئین میں واضح لکھا ہواہے کہ لوگوں کو بولنے دیاجائے ،لوگوں کو جلسے سے روکنے کے لئے حکومت کو نقصان ہوایا فائدہ ؟ایک طرف انقلاب لانے کی کوشش کی جارہی ہے تودوسری طرف قانون سازی ہورہی ہے ، گوادر پر قبضہ کرنے کےلئے دنیاکی نظر ہے ،ملک میں روزگار نہیں ہے نوجوان آزادی پسند گروپ کی طرف جارہے ہیں ، 75 سال میں کتنی حکومتی بدلیں ، 5 بار فوج کشی ہوئی، نتیجہ کیانکلا، چیزوں کو اپنی خواہشات کی بنیاد پر آگے مت لے کر جائیں ، ایک ہی نقطہ نظر ہے کہ لوگوں کو پکڑو، اسمبلی میں مثبت فیصلہ کرناہوگا، بادشاہ کے انداز پر فیصلے نہیں ہونے چاہیئں، سرفراز بگٹی کاتعلق سیاسی جماعت سے ہے ، سیاسی انداز میں جواب دیاجائے ، سچائی اور قلم کی نوک سے امن اوربندوق کی نوک پر بدامنی پیداہوئی ، پاکستان نے نوجوانوں کو روزگارنہیں دیاوہ پہاڑوں پر چلے گئے ، ملک دنیابھر کاقرضہ دار ہے کہاں سے سب کچھ پورا کیاجائے گا بجلی مہنگی ہے جو مہنگی خریدی گئی ہے کرپشن کرنےوالو نے جزیرے خریدے ، ماہ رنگ کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہیے تھے ، اسد بلوچ نے کہا کہ ایک ڈاکٹر ماہ رنگ سے سبق سیکھنا چاہیے ، اگلے دس سال میں مہنگائی مزید بڑھے گی ، ملک چلانے والوں نے 9کروڑ سے زائد عوام کو غربت دی ہے ،ہر بلوچ گھرمیں ایک شہید ہواہے حکومت نے انہیں نہیں اپنایا . .
متعلقہ خبریں