دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ’جیت‘ کا ہی آپشن ہے جسے قومی اتحاد سے حاصل کریں گے، محسن نقوی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے ملاقات ہوئی، جس میں خیبرپختونخوا میں امن کی صورتحال سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ محسن نقوی نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف جیت کاہی آپشن ہے جسے قومی اتحاد واتفاق سے حاصل کریں گے . وزیرداخلہ محسن نقوی سے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ملاقات، جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور امن عامہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا .

اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے، خیبرپختونخوا میں ایف سی، سی ٹی ڈی اور پولیس کو جدید ٹیکنالوجی اور اسلحہ سے لیس کیا جارہا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا فرنٹ لائن پر ہے . وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس، ایف سی اور سی ٹی ڈی کے بہادر سپوتوں نے اس جنگ میں شجاعت کی تاریخ اپنے لہو سے لکھی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف جیت کا ہی آپشن ہے، انشاءاللہ اس ناسور کا خاتمہ قوم کے اتحاد اور اتفاق سے کریں گے . دنیا کو انسانی سمگلنگ جیسے گھناؤنے جرم کیخلاف کھڑے ہونا ہوگا، محسن نقوی دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے عالمی دن پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری غربت اور غیر مساوی دولت کی تقسیم سے انسانی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے، ترقی پذیر ممالک کوغیر قانونی انسانی اسمگلنگ کا سب سے زیادہ سامنا ہے . محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی انسانی اسمگلنگ کے منظم گینگ سرگرم ہیں، ایف آئی اے ان گینگز کی سرکوبی کے لیے ہمہ وقت چوکس ہے اور متعدد ملزمان کو قانون کی گرفت میں لایا جا چکا ہے، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقوام عالم کو کثیر الجہتی مشترکہ اقدامات اٹھانا کی اشد ضرورت ہے . انہوں نے مزید کہا کہ انسانی اسمگلرز لالچ میں ہزاروں لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں، انسانی اسمگلرز کے ہاتھوں کئی خاندان اپنے پیاروں سے جدا ہو چکے ہیں، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کو آج اس گھناؤنے جرم کے خلاف اکٹھے کھڑے ہونا ہو گا . وزیر داخلہ نے کہا کہ انسانی سامگلنگ انسانی حقوق، وقار اور آزادی کی صریحا خلاف ورزی ہے، آئیں مل کر انسانی اسمگلنگ کے خلاف آگاہی پیدا کریں اور انسانی اسمگلنگ کی وجوہات کا تدارک کریں، ایسے معاشرے کے لیے کام کریں جہاں انسانی اسمگلنگ کی صورت میں کسی کا استحصال نہ ہو . . .

متعلقہ خبریں