لاپتہ افراد کیلئے نکلنے والے بلوچوں کی حمایت، حکومت ہوش کے ناخن لے، بلوچستان میں نفرت پھیل رہی ہے، عمران خان


راولپنڈی(قدرت روزنامہ)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے فوج سے مذاکرات کی حامی بھر لی، عمران خان نے کہا کہ فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے ہم مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے فوج پر الزامات نہیں تنقید کی تھی، گھر میں کوئی بگڑا ہوا بچہ ہو تو اس پر تنقید کی جاتی ہے۔’لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے نکلنے والے بلوچ عوام کی بھی حمایت کرتا ہوں، بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنا ظلم ہے، حکومت ہوش کرے، بلوچ عوام میں بہت زیاہ نفرت پھیل رہی ہے۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں کی غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے فوج کو گھر کے بگڑے ہوئے بچے سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ گھر میں کوئی بگڑا ہوا بچہ ہو تو اس پر تنقید کی جاتی ہے، فوج پر تنقید اس وجہ سے کی تھی کیونکہ تنقید جمہوریت کا حسن ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں یہ نا بتائیں کہ فوج نے کیا غلطی کی ہے، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سزا غیر قانونی تھی، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے پیچھے جنرل ضیاء الحق کا ہاتھ تھا۔ سقوط ڈھاکہ کے پیچھے جنرل یحییٰ خان کا ہاتھ تھا، آپ ظلم کریں گے اگر تو کیا فوج پر تنقید بند کر دیں گے؟عمران خان نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کیا ہے، محسن نقوی کون ہے، ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے، محسن نقوی ان کا ہی تو نمائندہ ہے، وہ یہاں ان کے ذریعے ہی پہنچا ہے۔ محمود خان اچکزئی کو ہم نے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا، دوسری طرف سے کوئی نام سامنے آتا تو ہم بات کرتے۔صحافی نے سوال کیا کہ ایسی باتیں سامنے آرہی ہیں کہ آپ اور آپ کی پارٹی کے کچھ لوگ محمود خان اچکزئی پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں، جس پر عمران خان نے کہا کہ محمود خان اچکزئی پر ہمارا پورا بھروسہ ہے، صحافی نے ایک اور سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کہتے ہیں محسن نقوی ان کا نمائندہ ہے، اگر ادھر سے محسن نقوی کو مذاکرات کا اختیار دیا جائے تو آپ مذاکرات کریں گے، عمران خان بولے محسن نقوی سے کبھی بات نہیں کروں گا، اس نے آئی جی پنجاب سے مل کر ہمارے لوگوں پر ظلم کیا۔’یہ ظل شاہ کی موت کے ذمہ دار ہیں، یہ بیرون ملک کہیں نہیں جا سکے گا، باہر ممالک میں تشدد سے نفرت کی جاتی ہے۔‘بانی پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز فاشسٹ ہے، وہ باپ کے چوری کے پیسوں پر ایسے پلی ہے جیسے شہزادی ہو، مریم نواز نے آئی جی پنجاب کو اسی لیے رکھا ہوا ہے کہ اس نے پی ٹی آئی پر ظلم کیا ہے۔سابق وزیر اعظم نے مذاکرات کے لیے اپنے مطالبات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے لیے پہلا مطالبہ ہے کہ چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے، دوسرا مطالبہ گرفتار کارکنان کی رہائی اور مقدمات کا خاتمہ ہے۔ تیسرا مرحلہ ملک بچانے کا ہے جو صاف شفاف الیکشن کے بغیر ممکن نہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے اسمبلیوں سے استعفے کی جو بات کی ہے وہ تیسرے مرحلے کی بات کر رہے ہیں۔عمران خان نے جماعت اسلامی کے دھرنے کی مکمل حمایت کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہماری پارٹی اس دھرنے میں بھرپور شرکت کرے گی، پارٹی لیڈر شپ کو کہوں گا کہ آج ہی جماعت اسلامی کے دھرنے میں شمولیت کریں۔ حالات یہ ہیں کہ میرے جیل کے کمرے کی صفائی کرنے والے کا بجلی بل 40ہزار آیا ہے۔ بجلی کے بلوں اورٹیکسسز میں ہوشربا اضافہ پر جماعت اسلامی کے موقف کی حمایت کرتا ہوں۔’لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے نکلنے والے بلوچ عوام کی بھی حمایت کرتا ہوں، بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنا ظلم ہے، حکومت ہوش کرے، بلوچ عوام میں بہت زیاہ نفرت پھیل رہی ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بھی 25ورکرز ابھی تک غائب ہیں، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ احمد جنجوعہ کو گھر سے گرفتار کرکے دہشتگرد بنا دیا گیا ہے، میں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے، جسٹس عامر فاروق مجھے ٹیریان کیس میں پھنسانا چاہتا تھا۔ میرے اور اہلیہ کے سارے کیسسز عامر فاروق کیوں سنتا ہے؟ مجھے جوڈیشل کمپلیکس سے اغواء کیا گیا تو عامر فاروق نے اسے درست قرار دیا، عامر فاروق سے گزارش یے کہ انصاف کے اصولوں کے تحت میرے مقدمات سے الگ ہو جائے۔’ہائیکورٹ میں اور بھی ججز ہیں کسی اور کو کیسز دے دیں، 9مئی واقعات میں ہماری بے گناہی سی سی ٹی وی میں چھپی ہے، اگر 9مئی میں پی ٹی آئی کا کوئی بندہ ملوث ہے تو اسے ضرور سزا دیں، 28سالہ جدوجہد میں کبھی توڑ پھوڑ کی بات نہیں کی، ساری پارٹیاں جلسے کر رہی ہیں ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے، ابھی صوابی میں جلسہ کر رہے ہیں اگلا جلسہ اسلام آباد میں کریں گے، ہم نہیں چاہتے انتشار ہو‘۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہم کیا مذاکرات کریں، پی پی پی اور ن لیگ دونوں فارم 47 والے ہیں، حکومت کا ایک ہی مقصد ہے پی ٹی آئی اور فوج کی لڑائی کروا کر ہماری جماعت ختم کروائیں، یہ دونوں جماعتیں سمندر میں ڈوب رہی ہیں اور جوتے کے سہارے لٹک رہی ہیں جس پر 9مئی کا ٹیگ لگا ہے۔عمران خان نیب پراسیکیوٹر سے گزشتہ روز مانگی گئی معافی سے مکر گئے اور کہا کہ میں نے نیب پراسیکیوٹر سے معافی نہیں مانگی یہ کہا تھا کہ آپ سے کوئی مسئلہ نہیں، نیب والے نااہل ہیں یا بے ضمیر ہیں۔ نیب کی وجہ سے میں ایک سال سے جیل میں ہوں۔ جس آدمی کو گھر سے نکالا اسی کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنا دیا گیا۔ میرے اوپر 200 مقدمات درج کرنے پر دنیا انکا مذاق اڑا رہی ہے۔انہوں نے چوہدری پرویز الٰہی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے بڑی مشکلات کا سامنا کیا، اس کی 3پسلیاں ٹوٹی ہیں، میں اس کی تعریف کرتا ہوں۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی پر بھی بات کی اور کہا کہ اضافی ججز اپنے مرضی کے فیصلوں کے لیے تعینات کیے جا رہے ہیں۔