پاکستان ان حالات تک کیسے پہنچا، بلوچستان میں احتجاج کی آڑ میں ماحول خراب نہیں کرنا چاہیے، جام کمال


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں احتجاج کی آڑ میں ماحول کو خراب نہیں کرنا چاہئے، ہر شخص کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہئے، بلاجواز احتجاج کے باعث ملک کا امیج باہر کی دنیا میں خراب ہوتا ہے اور بیرونی سرمایہ کار ہچکچاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اپنے جاری کردہ ویڈیو بیان میں کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مسائل پوری دنیا میں ہر جگہ ہوتے ہیں تاہم ان کا حل نکالا جاتا ہے ، دنیا بھر میں احتجاج ہوتا ہے مگر پاکستان بالخصوص بلوچستان اور دیگر جگہوں پر حالیہ دنوں میں ہونے والے واقعات قابل مذمت ہیں ۔ وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان میں احتجاج تو کیا جاتا ہے مگر اس احتجاج کے مقاصد واضح نہیں ہوتے اور مسائل پر بات نہیں کی جاتی انہوں نے کہا کہ حکومت جانتی ہے کہ ملک میں بہت سے مسائل ہیں جن میں سر فہرست بجلی کی قیمتوں کا مسئلہ ہے اور حکومت اس مسلئے کو حل کرنے کے لئے کام کر رہی ہے جس پر تھوڑا وقت درکار ہے، توانائی کے حوالے سے تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے وزیر اعظم ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے تاریخ میں پہلی مرتبہ قلیل مدت میں زرعی اشیا کی برآمدات سے 8 ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل کیا ہے اور بہت سے شعبوں میں بہتری آ رہی ہے انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور تجارتی خسارے میں بھی نمایاں کمی دیکھنے کو آئی ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ میں خود بلوچستان کا وزیر اعلی رہ چکا ہوں اور وہاں کے مسائل سے آگاہ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرحد دو ممالک کے ساتھ ملتی ہے اور اس کے مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ یہ ایک سوال ہے کہ پاکستان آج ان حالات تک کیسے پہنچا ہے تاہم اس مسئلہ پر سب کو مل کر بات چیت کرنا ہوگی اور اس معاملے پر ڈیبیٹ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ تمام مسائل کو حل کیا جا رہا ہے اور اس مقصد کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں جام کمال نے کہا کہ تنقید کرنا عوام کا حق ہے مگر عوام کو کسی کے پروپیگنڈے میں نہیں آنا چاہئے۔