جماعت اسلامی، حکومت کے درمیان مذاکرات کچھ دیر میں شروع ہونیکا امکان
راولپنڈی(قدرت روزنامہ) حکومتی و جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیموں کے مابین مذاکرات کا دوسرا دور اب سے کچھ دیر بعد کمشنر آفس راولپنڈی میں متوقع ہے۔ جماعت اسلامی کے چار رکنی مذاکراتی وفد کی قیادت لیاقت بلوچ کریں گے۔ جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے 10 مطالبات رکھے تھے جس میں 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت، پیٹرولیم لیوی ختم کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافہ فوری واپس لینا شامل ہیں۔
جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی لائی جائے، اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکسز فوری ختم کیے جائیں، حکومتی اخراجات کم کرکے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے، کیپسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔
اسکے علاوہ، آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے جبکہ زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے۔ صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کیے جائیں اور مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
کمشنر راولپنڈی انجینئر عامر خٹک دفتر پہنچ چکے ہیں۔ حکومتی ٹیکنکل کمیٹی میں ایف بی آر کے ممبر آی آر میر بادشاہ اور اسپیشل سیکریٹری پاور ارشد مجید شامل ہیں۔
حکومتی کمیٹی کے رکن امیر مقام، ڈی سی راولپنڈی حسن وقار چیمہ اور رکن ممبر اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کمشنر آفس پہنچ چکے ہیں جبکہ حکومتی کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا انتظار ہے۔جماعت اسلامی کا وفد بھی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ لیاقت بلوچ کی قیادت میں کمشنر آفس راولپنڈی میں موجود ہے۔