حکومت بلوچستان لاپتہ افرادپرقانون سازی کرنے جارہی ہے ،وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ(یو این اے )وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ بلوچستان کی قوم پرست پارٹیاں فیصلہ کریں کہ ریاست کیساتھ کھڑے ہیں یا اس کے خلاف کھڑا ہونا ہے بلوچستان میں بیڈ گورننس کے باعث عام نوجوان ناراض ہے بلوچستان کی آبادی ڈھائی کروڑ ہے بلوچ یکجہتی کمیٹی 30سے 40ہزار لوگوں کو بھی اکھٹے نہیں کرسکیں بلوچستان میں تین محاذوں پر ریاست کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے بلوچستان میں بڑے منظم طریقے سے امن وامان کو خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے گوادر جلسے میں سی پیک کے پروجیکٹس کو سبوتاژ کرنے کی سازش تھی گوادر جلسے میں مظاہرین اسلحے سے لیس ،آزاد بلوچستان کے نعرے اور نام نہاد جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے گوادر جلسے میں کسی بھی خاتون کو گرفتار نہیں کیاگیا ہے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں بلوچ ایف سی اہلکار کو بے دردی کیساتھ شہید کیا گیا ہے بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان کے نوجوانوں کو سوشل میڈیاکے ذریعے ایندھن کے طور پر استعمال کررہے ہیں حالیہ احتجاجی مظاہروں میں سرکاری املاک کو نقصان اور قتل غارت کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تین محاذوں پر ریاست کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے بلوچستان میں بڑے منظم طریقے سے امن وامان کو خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے ریاست پاکستان کے خلاف بلوچستان کو سر فہرست میں رکھا گیا ہے پہلا تو یہ ہے کہ جنہوں نے بلوچستان میں ہتھیار اٹھا یا ہے انہوں نے پاکستان کے اداروں سیکورٹی فورسز عام بلوچ مخبرکے نام پر ٹیچرز،ڈاکٹرز،سیٹلرز بھائیوں کو اغوا کیا ہے ار بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کرتے ہیں بلوچستان میں انہوں نے ایک پر تشدد فضاء قائم کرنے کی کوشش کی جو ناکام رہی دوسری جانب سوشل میڈیا کے ذریعے پورے بلوچستان میں پرپیگنڈے چل رہی ہیں تیسری جانب ایک گروپ کو اکھٹا کر یں اور اس گروپ کو موبلائز کریں بظاہر پر امن احتجاج مظاہرہ کیا جارہا ہے آئین پاکستان میں ہر شخص کو احتجاج کرنے کی حق د یتا ہے وہی آئین حکومت کو بھی اختیار دیتا ہے کہ اس احتجاج کو آرگنائز کریں انہوں نے کہا کہ گوادر سمیت بلوچستان کے اکثر اضلاع شدید گرمی کی لپیٹ میں ہوتی ہے اس مہینے میں شادی یا نارمل پروگرام نہیں ہوتے ہیں ایسے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 28جولائی کو جلسہ چنا گیا اوردوسری جانب گوادر میں عالمی دنیا کا وفد آرہا ہے جو سی پیک کے سیکنڈ فیز شروع ہونے جارہا ہے جو گوادر کی ڈویلپمنٹ کے حوالے سے ایک عالمی وفد گوادر آرہا ہے اب اس کو سبوتاژ کرنا تھا انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے ایک تحریری معاہدہ کیا انہوں نے کہا کہ آج کے بعد کوئی بھی احتجاج ہوگا ہم حکومت بلوچستان سے اجازت لیں گے پھر گوادر کی اجازت مانگی ہم نے کہا کہ گوادر سٹی شہر ہے 30ہزار لوگوں کا مجمع اکھٹا نہیں کرسکتے ہیں آپ مہربانی کر کے یہ جلسہ تربت میں کر لیں تربت اور گوادر کے درمیان ایک گھنٹے کا سفر ہے یا تو بلوچستان کا سینٹر خضدار ہے بلوچوں کا علاقہ وہاں بلوچ قومی یکجہتی کمیٹی جلسہ کریں تاکہ آپ کا شو بھی زیادہ ہوجائے پھر ہم نے کہا کہ آپ گوادر جیڈا اسٹیڈیم میں کریں تاکہ حکومت آپ کو سیکورٹی فراہم کرسکیں لیکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بضد تھی انہوں نے میرین ڈرائیو گوادر میں جلسہ کرنا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی گوادر میں انتشار پھیلانا چاہتی ہے تاکہ عالمی دنیا کے وفد کا دورہ اور سی پیک کا سیکنڈ فیز سبوتاژ ہو پھر کہتے ہیں کہ ہم پر امن ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر جلسے میں مظاہرین نے منہ چھپائے ہوئے تھے اسلحے سے لیس آزاد بلوچستان کے نعرے جلسوں میں لگا رہے تھے آزادی کی بات ہوتی ہے ریاست مخالف نعرے بازیاں ہوتی ہیں اور پھر ان کے نام نہاد آزاد بلوچستان کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے یہ کہاں کا پرا من احتجاج ہے اس سازش کا پہلے میں نے ذکر کیا ہے یہ ایک بڑی سازش کے ذریعے بلوچستان کے امن وامان کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے ہمیں پتہ تھا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ جب گوادر جارہی تھی ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹ تھی ہم نے آج تک حالیہ احتجاجی مظاہرہوں کے دوران کسی خاتون کو گرفتار نہیں کیا ہے ہمارے لوگ شہید ہوئے ہیں ایک ایف سی کا جوان جو بلوچ ہے جس کا تعلق بلوچستان کے ضلع سبی ہے اسے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں بے دردی کیساتھ شہید کیا گیا وہاں پر ہمارے اسپیشل برانچ کے لوگ موجود تھے تمام رپورٹ ہمارے پاس ہیں گوادر جلسے میں جو کچھی بھی ہوا وہ ہمارے سامنے ہے انہوں نے پتھروں سے مار مار کر لہو لہان کر کے ایف سی سپاہی شبیر احمد کو شہید کردیا اور ایک جوان فوجی آفیسر کی آنکھ ضائع ہوگئی جبکہ 16جوان زخمی ہوئے جن میں پولیس لیویز کے جوان بھی شامل ہیں تو یہ کس طرح پر امن جلسہ تھا انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاست کے خلاف نعرے بازی ریاست کو بد نام کرنا یہ ایک انٹیلی جنس ڈیون وار ہے بلوچستان کے نوجوانوں کو ایندھن بنا رہے ہیں ریاست مخالف بیانیہ بناتے ہیں اس بیانیے میں یہ سارا کچھ کر لیتے ہیں بلوچستان میں پر تشدد واقعات میں ایک تیزی آئی ہے یہ فورجی انٹر نیٹ سروسز جب سے شروع کردیا ہے پورے پاکستان میں اس سوشل میڈیا کے ذریعے منظم انداز میں نوجوانوں کو ریاست کے خلاف اکسایا جارہا ہے جس کیلئے بیڈ گورننس کی فضاء بلوچستان میں موجود تھی جو ایک عام نوجوان جو ڈگری لیکر پھر رہا ہے جس کے پاس نوکری نہیں ہے وہ ناراض ہے اس ناراض نوجوان کو سوشل میڈیا کے ذریعے اس حد ت زہر پھیلا یا گیا ہے مجھے یقین ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کو جب پتہ چلے گا وہ ان ملک دشمن اور نام نہاد جلسوں سے دور ہوجائیں گے آپ اس سے اندازہ لگائیں کہ بلوچستان کی آبادی جو 2سے ڈھائی کروڑ کے قریب ہے بلوچ قومی یکجہتی کمیٹی کے جلسے میں 30سے 40ہزار لوگ اکھٹے نہیں کر پائے ہیں انہوں نے کہا کہ جنہوں نے سرکاری املاک کو نقصان جوہمارے قتل وغارت میں شامل ہیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے فی الحال ہماری پالیسی یہ ہے کہ یہ کونسا بلوچی روایت ہے بلوچستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کب بلوچوں کی خواتین سڑکوں پر نکلی ہیں انہوں نے خواتین کو ڈھال بنا دیا ہے ہم بلوچستان کی روایت کو برقرار رکھنے کیلئے بلوچ خواتین کو گرفتار نہیں کررہے ہیں میرے ایسے پاس ایسے ویڈیوز ہیں کہ خواتین پولیس پر تشدد کررہی ہے پھر کہتی ہیں کہ ہمیں گرفتار کریں انہوں نے کہا کہ اگر ان کی جائز مطالبا ت ہے ہم مذاکرات کیلئے بالکل ہمہ وقت تیار ہیں بشرطیکہ آئین پاکستان کے تحت مذاکرات ہو مسنگ پرسنز کا مسئلہ پورے پاکستان کا ہے مسنگ پرسنز کے حوالے سے حکومت بلوچستان قانون سازی کرنے جارہی ہے ہمارے مسنگ پرسنز کی کمیٹی نے 80فیصد کیسز حل کردیئے ہیں اس کو پروپیگنڈہ بنا کر اس پر سیاست کر کے ریاست کے خلاف سازش کی جارہی ہے بلوچستان کی سیاسی پارٹیاں ہمارے ساتھ بیٹھتی ہیں اور بات کرتے ہیں اور جب عوام کے سامنے جاتے ہیں تو الگ بات کرتے ہیں میرا خیال ہے یہ لوگ عوام کے سامنے جا کر سیاست کی دکانداری چمکانا چاہتے ہیں بلوچستان کی قوم پرست پارٹیاں فیصلہ کریں کہ ریاست کیساتھ کھڑا ہونا ہے یا اس کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔