سڑکیں اور نیٹ ورک کھولنے پر ثالث بننے کیلئےتیار ،، عملی اقدامات نہیں اٹھائے تو دھرنے میں جاکر بیٹھ جاؤں گا،ہدایت الرحمان


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جماعت اسلامی کے نائب امیر و رکن بلو چستان اسمبلی مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ گوادر میں سڑکوں کی بندش کی وجہ سے نا صرف وہاں کے حالات خراب ہیں بلکہ گوادر کاپورے ملک سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے،طاقت کا استعمال ہوتے ہوئے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟، حکومت سڑکیں اور نیٹ ورک کھول دے میں دھرنے والوں اور حکومت کے درمیان ثالث کا کر دار ادا کر نے کے لئے تیار ہوں ،اگر حکومت نے عملی اقدامات نہیں اٹھائے تومیں دھرنے میں جاکر بیٹھ جاوں گا۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی، مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ گوادر میں سڑکوں کی بندش کی وجہ سے مریضوں کے لئے ایر ایمبولینس کا انتظام کرنا پڑا ،موبائل نیٹ ورک بند ہے، خوارک اور پانی کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کاسامنا ہے گوادر میں اب تک 4 ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاعات مو صول ہوئی ہیں ،اسی صورت میں مذاکرات کیلئے جائیں گے جب راستے کھلیں گے اور انٹرنیٹ بحال ہو حکومت بلوچستان نے سنجیدہ مذاکرات نہیں کئے بامقصد مذاکرات ہونے چاہیں رات تک مجھے یقین دھانی کرائی گئی تھی کہ راستے کھولے جائیں گے لیکن گوادر میں اب بھی کرفیو کا سماءہے نا کوئی اند آ سکتا ہے نا کوئی باہر جا سکتا ہے حکومت سمجھتی ہے کہ گوادر کے لوگوں پر پانی ،موبائل نیٹ ورک اور راستے بند کر کے بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یکجہتی کمیٹی کے لوگوں سے بات کرنے کی ضرورت ہے یہ بھی غنیمت ہے کہ نوجوان پر امن احتجاج اور سیاسی سرگرمیوں کی طرف رجہان کر رہے ہیں گوادر میں تین سیکورٹی کے اہلکار اور ایک شخص جاں بحق ہوا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت فوری طور پر بلوچ یکجہتی کمیٹی سے بات چیت کا سلسلہ شروع کرے اگر حکومت نے عملی اقدامات نہیں اٹھائے تومیں دھرنے میں جاکر بیٹھ جاوں گا۔انہوں نے کہا کہ ایک احتجاج کی وجہ سے پورے ملک کے عوام زلیل و خوا رہیں ہمیں مذاکرات کی اشد ضرورت ہے ، دھرنے پر بیٹھے لوگ بھی ہمارے اپنے ہیں ، حکومت کی جانب سے کسی کو کچھ نہیں بتایا جا رہا،حکومت بلوچستان کے نمائندے کوئٹہ میں بیٹھ کر مطمئن ہیں ،حالات اس حد تک خراب ہیں کہ گوادر میں لوگ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں ، وہاں پینے کا پانی تک نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان شدت پسند عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے جوسرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اوراور فورسز کے اہلکاروںکاقتل کرنے میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کوئی اختیارات نہیں ،14وزیر اور 6مشیر کھلے عام مہنگی گاڑیوں اورپروٹوکول میں گھوم رہے ہیں انہیں صوبے کے حالات کی کوئی فکر نہیں ۔حکومت سے مطالبہ ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ذمہ داران کے ساتھ مذاکرات کرکے لاپتہ افرادکو بازیاب کرایاجائے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے اپوزیشن کو باتوں کی حد تک مذاکرات کا اختیار دیاہے وزیرداخلہ گوادر گئے لیکن مجھے پوچھا تک نہیں یہ وزیر و مشیر مذکرات کے لئے نہیں تو گھاس کھانے کیلئے رکھے ہیں۔