راجی مچی کا مقصد بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے کیا جا رہا تھا . راجی مچی میں شامل ہونے کے لئے شرکاء بلوچستان بھر سے گوادر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے آ رہے تھے . ریاست بجائے شرکاء کو سہولیات کی فراہمی اوربا آسانی گوادر پہنچنے کیلئے اقدامات کرتی اس کے برخلاف ریاست نے انہیں منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا . اس کے بعد سے ابھی تک ہمیں گوادر سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہو رہی . فورسز نے شاہراہوں پر اپنی سیکورٹی سخت کی ہوئی ہے اور طاقت کے استعمال سے متعدد لوگ جاں بحق اورزخمی ہوئے 500 سے زائد افراد فورسز کی تحویل میں ہیں . ابھی تک ہمارے پاس تفصیلی معلومات موصول نہیں ہوئے کہ کتنے افراد زیر حراست ہیں اور کتنے زخمی ہوئے ہیں جس میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے . گوادر کے علاوہ بلوچستان بھر میں مختلف جگہوں پر لوگ دھرنا دیئے ہوئے ہیںاور ان کے خلاف بھی حکومت طاقت کا استعمال کر رہی ہے اور وہاں بھی لوگوں کو تحویل میں لینے اور تشدد کی اطلاعات ہیں . بلوچستان میں انسانی حقوق کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے . ریاست ،حکومت اور دیگر ادارے مل کر بلوچوں کیخلاف کریک ڈائون کے سہولت کار بن گئے ہیں . بلوچ قوم کو کوئی حق نہیں دیا جا رہا کہ وہ پر امن احتجاج ریکارڈ کرائیں . ان کے تمام حقوق سلب کر دیئے گئے ہیں . ہم عالمی اداروں اور میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں مظالم کے خلاف ہماری لئے آواز اٹھائی جائے اور میڈیا کے ذریعے کوریج دی جائے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوراً مداخلت کریں تاکہ کم سے کم بے گنا لوگوں کی جانیں ضائع ہونے سے بچ سکے . ہم اپنا یہ احتجاج اور دھرنا جاری رکھنے اوربلوچ نسل کشی کیخلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی . ، دھرنا اس وقت تک جاری رہے کا جب تک تمام ساتھی رہا نہیں کر دیئے جاتے . ریاست ہمیں جتنی مرتبہ یہاں سے اتھانے کی کوشش کرے گی ہم اتنی مرتبہ واپس آئیں گے ، تمام بلوچستان سے اپیل کرتےہوئے ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان بھر میں دھرنے جارہے رئیں گے . . .
گوادر(قدرت روزنامہ)بلوچستان یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ گوادر پچھلے4دنوں سے محاصرے میں ہے . 28جولائی کوبلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام راجی مچی کا انعقاد کیا جا رہا تھا .
متعلقہ خبریں