29 جولائی کو مہنگائی اور بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرن سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا تھا کہ وزیراعظم و وزرائے اعلیٰ سمیت سب کو 1300 سی سی گاڑیاں دی جائیں، تمام ججز کو بھی تیرہ سو سی سی گاڑیاں فراہم کی جائیں، بڑی بڑی گاڑیوں کا بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے . 26 جولائی کو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا تھا کہ کارکنان کو جہاں رکاوٹ ملے وہیں دھرنا دے دیں، ہم ایک دھرنے کو کئی دھرنوں میں تبدیل کریں گے . یاد رہے کہ 11 جولائی کو جماعت اسلامی پاکستان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 26 تاریخ کو دھرنا دینے کا اعلان کردیا تھا . امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہیں مل رہا ہے، حکمرانوں کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئےہیں . انہوں نے کہا کہ آئی پی پی کی مد میں 42 ارب ڈالر پاکستان کے عوام نے دیے ہیں، یہ پیسے ہم سے بجلی کے بلوں اور ٹیکس کی مد میں وصول کیے جاتے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ صدر مملکت آصف زرداری بتائیں انہوں نے کتنا ٹیکس دیاہے؟ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کل پورے ملک میں احتجاجی کیمپ لگائیں گے، فیصلہ کیا ہے اسلام آباد میں دھرنا 26 جولائی کو دیں گے، اگر حکومت سمجھتی ہے کہ دھرنا نہیں ہونا چاہیے تو عوام کو ریلیف دے . یاد رہے کہ اس سے قبل یکم جولائی کو جماعت اسلامی نے بجلی و پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف 12 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رہنما جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اگر حکومت غیر سنجیدہ نظر آئی تو مذاکرات سے علیحدہ ہوجائیں گے.
ڈان نیوز کے مطابق رہنما جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کمیٹی سے کمیٹی نکلی تو پھر کمیٹی چوک پراحتجاج ہوگا .
یاد رہے کہ مہنگی بجلی اور مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا ساتویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ حکومت نے جماعت اسلامی کے مطالبات پر پیشرفت کیلئے مزید وقت مانگ لیا ہے .
متعلقہ خبریں