سڑکیں بند، راشن پانی بند، اسپتال بند، فون انٹرنیٹ سروس بند، یہ کون سی ریاست ہے، ہدایت الرحمن
گوادر(قدرت روزنامہ)گوادر میں گزشتہ کئی دنوں سے جو احتجاج جاری ہے، اس حوالے سے ہم نے پہلے بھی اپنا موقف اسمبلی کے اندر اور باہر حکومت کوپیش کیا ہے کہ پرامن جمہوری احتجاج ہر شہری ، ہری سیاسی تحریک کا حق ہیں، طاقت کے استعمال کی کسی کو اجاز ت نہیںدیں گے نہ اس کی حمایت کریں گے، 28 جولائی سے جو دھرنا جاری ہے حکومت سے کہا ہے کہ مسائل کا پرامن طریقے سے حل نکالا جائے، اور جائز مطالبات پورے کیے جائیں، ضلع گوادر کے عوام سے مشورہ کرکے ہم نے پہلے بھی پرامن جمہوری مزاحمت کی، حکومتی فیصلوں کی وجہ سے عوام شدید اذیت میں مبتلا ہیں، حکومت نے اس پرامن احتجاج کو روکنے کیلئے جو فیصلے کیے وہ مکران ہی نہیں بلوچستان بھر کے لوگوں کیلئے اذیت ہے، فورسز والے کراچی سے گوادر یا مکران آنیوالی اشیا خورونوش سے لدی گاڑیوں کو روک رہے ہیں، جو عوام کو مزید پریشان کرنے والی بات ہے، ہم نے کہا کہ گوادر میں جو دھرنا جاری ہے ان سے بامقصد مذاکرات کیے جائیں، طاقت کے استعمال کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے، وہ ہمارے مہمان ہیں، ہماری بچیاں ہیں، ہماری بیٹیاں ہیں، حکومتی فیصلہ ہے کہ گوادر میں راشن پانی نہ آئے، تاکہ لوگ مر جائیں، کراچی سے راشن والی گاڑیوں کو کیو نہیں چھوڑ رہے، کوسٹل ہائی وے پر گاڑیوں کو نہیں چھوڑا جارہا، ضلع گوادر سے جو لوگ باہر جانا چاہتے ہیں، کراچی کیلئے کوئٹہ کیلئے تربت کیلئے یا کہیں اور جگہ آپ کیوں روک رہے ہیں انہیں۔ ضلع گوادر کے جو لوگ کراچی یا کہیں اور گئے ہوئے ہیں انہیں بھی نہیں آنے دیا جارہا، زیرو پوائنٹ سے لیکر جیونی تک لوگ پریشان ہیں، پسنی جاتے ہوئے میرا دس مرتبہ چیکنگ ہوا ہے، میں عوامی نمائندہ ہوں پھر بھی ہر جگہ چیکنگ کروانا پڑتا ہے، کوسٹل ہوائی وے کو آپ نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے کھنڈر بنا دیا ہے، یہ کون سی پالیسیاں ہیں، کون سے اقدامات ہیں۔ آپ راستے میں چالیس چالیس جگہ چیک پوسٹوں پر لوگوں کو روک کر تلاشیاں لے رہے ہیں، کیا یہاں کے عوام آپ کے دشمن ہیں، لوگ پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں، گوادر آنے جانے والے لوگوں کو جگہ جگہ روک کر پوچھنا بند کیا جائے کہ تم کون ہو، کہاں آرہے ہو، کہاں جارہے ہو، تمہارا دادا کون ہے، تمہارا باپ کون ہے، یہ کس طرح کے اقدامات ہیں۔ آپ کے فیصلوں نے سمندر کو بھی بند کردیا ہے، ماہی گیروں کا روزگار تباہ ہورہا ہے۔ یہ ظلم و زیادتی نہیں، فش فیکٹریوں کی گاڑیوں کو چھوڑا جائے۔ یہ موبائل فون نیٹ ورک، انٹرنیٹ سروس کیوں بند کیے ہیں، سڑکیں کیوں بند کی ہیں، اسپتال بند کردو، یہ کون سی ریاست ہے۔ ہم آپ کے فیصلوں کیخلاف مزاحمت کریں گے۔