بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک، جھڑپوں میں ایک روز میں 100 سے زائد ہلاکتیں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بنگلہ دیش میں طلبا کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے آغاز پر پرتشدد واقعات میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم حسینہ واجد نے ملک بھر میں کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے طلبا کو دہشتگرد اور تخریب کار قرار دیدیا جبکہ طلبا کی جانب سے ڈھاکا کی جانب مارچ کا اعلان کیا گیا ہے۔
طلبا پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 100 سے افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جب پولیس نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور دستی بم پھینکے۔
بنگلہ دیش حکومت نے میٹا پلیٹ فارمز فیس بک، میسنجر، واٹس ایپ اور انسٹا گرام کو بند کرنے کے علاوہ 4 جی موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف گزشتہ ماہ جولائی سے شروع ہونے والے احتجاج میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک 300 سے افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور مظاہرین شیخ حسینہ واجد کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بنگلادیشی وزیراعظم نے کہا ہےکہ جو لوگ احتجاج کے نام پر یہ سب تباہی کررہے ہیں وہ طالب علم نہیں جرائم پیشہ افراد (رضاکار) ہیں، عوام کو ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے۔ رواں ہفتے کے دوران کم از کم 11 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے صورتحال پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں فوری طور پر سیاسی قیادت اور سیکیورٹی فورسز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زندگی کے حق، اور پرامن اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں۔
ہندوستان نے بھی بنگلہ دیش میں اپنے تمام شہریوں کو انتہائی احتیاط برتنے اور اپنی نقل و حرکت کو محدود کرنے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ شہریوں کو اگلی اطلاع تک بنگلہ دیش کا سفر کرنے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔