بلوچی اکیڈمی کے فنڈز کی کٹوتی کا فیصلہ واپس لیا جائے، بی این پی
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر غلام نبی مری اور ضلعی انفارمیشن سیکریٹری نسیم جاوید ہزارہ نے بلوچی اکیڈمی کے نومنتخب چیئرمین ہیبتان عمر، وائیس چیئرمین محمد صدیق بلوچ، جنرل سیکریٹری عرفان جمالدینی، فنانس سیکریٹری محمد صادق، پبلی کیشن سیکریٹری ذاکر قادر اور کابینہ ممبران سنگت رفیق، ممتاز یوسف، بیزن سبا، ایڈوکیٹ چنگیز عیسی اور شکیل بلوچ کومبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بلوچی اکیڈمی نئی کابینہ کی قیادت میں بلوچی زبان و ادب کی ترویج میں بھر پور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ بی این پی کے قائد اور سابقہ وزیر اعلی سردار اختر جان مینگل نے بلوچی اکیڈمی کی زمین کے حصول اور بلڈنگ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کئے تھے اس کے علاوہ براہوی، پشتو اور ہزارگی اکیڈمی کے لئے بی این پی کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ قوموں کی شناخت اور تعمیر و ترقی کے لئے ادبی اور ثقافتی اکیڈمی کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے، مادری زبانوں کی ترویج و ترقی سے ہی اقوام کی تاریخی شناخت محفوظ ہو سکتی ہے اور علمی ترقی کا راستہ ہموار ہو سکتا ہے۔ بلوچی و براہوی زبان وادب کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے جس نے بلوچ قوم کی شناخت کو زندہ رکھا ہے۔ انہوں نے بلوچی اکیڈمی کے فنڈز کی کٹوتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچی اکیڈمی کے فنڈز میں کٹوتی کے فیصلے کو واپس لیا جائے اور بلوچستان میں بسنے والی تمام اقوام کے ادبی اکیڈمیز کے فنڈ میں اضافہ کیا جائے اور اس کے ساتھ پورے بلوچستان کے سکولوں میں بلوچی زبان کے مضامین اور ٹیچرز تعینات کیے جائیں۔