جنیوا اور لندن میں بلوچ لیڈروں سے مذاکرات کا وہ حال ہوا جو گوادر میں ہوا، ڈاکٹر مالک


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کے عوام کو ریاست نے ووٹ کا حق نہیں دیا، بلوچستان کے حقیقی نمائندوں کو آپ پارلیمنٹ میں بھیجیں تب پتا چل جائے گا کہ مسائل حل ہوں گے یا نہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو مسلم لیگ فنکشنل سے لیکر ق تک چلتے آرہے ہیں، کچھ ادھر گئے کچھ ادھر گئے، یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ الیکشن سے پہلے ٹرانسفر کا سلسلہ صرف بلوچستان میں ہوتا ہے، نواز شریف نے، عسکری قیادت، آل پارٹیز نے مجھے مذاکرات کیلئے بھیجا ، میں گیا بلوچ لیڈروں سے میں نے جنیوا میں مذاکرات کیے، لندن میں کیے ان کا کیا نتیجہ نکلتا، اگر ہماری بات مان لیتے تو ابھی تک ساٹھ سے ستر فیصد مسئلہ حل ہوجاتا، مجھے آل پارٹیز نے اختیار دیے کہ آپ جاکر بلوچ مسلح تنظیموں سے بات چیت کریں، میں نے مذاکرات کیے ایک حد تک ان لوگوں نے چیزوں سے اتفاق کیا کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، میں نے آکر سیاسی اور عسکری قیادت کو رپورٹ دی کہ وہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، لیکن وہ مذاکرات ایسے ڈیل کیے گئے کہ آپ تصور نہیں کرسکتے، گزشتہ رات ہمارے پارٹی نمائندے اشرف حسین کے گھر جو مذاکرات ہوئے ، ہم تو مذاکرات والے ہیں ، ہم عدم تشدد کے پیرو کار ہیں، ہم پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتے ہیں، لیکن یہ بات بھی نہ ہو کہ آپ کسی کو حق نہ دیں کہ وہ مظاہرہ بھی نہ کریں، آپ اس مظاہرے کو منفی رنگ دے دیں۔ گوادر میں، مستونگ میں اور دیگر علاقوں میں مظاہرین مارے گئے، لوگ گرفتار ہیں، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ آپ بلوچستان کے حالات کو کیوں اس نہج پر لے گئے۔