لاہور؛ جناح ہاؤس حملہ کیس، 29 ملزمان کی قبل ازگرفتاری ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ


لاہور(قدرت روزنامہ) انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے جناح ہاؤس حملہ اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں 29 ملزمان کی قبل از گرفتاری ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔جج خالد ارشد نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے قبل از گرفتاری ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔
علی امتیاز، نعیم عباس، اشرف خان، محمد جاوید، امتیاز محمود، علی اصغر، ناہید ملک، حماد علی، محمد اسلم، حمیرہ بی بی، ذوالقرنین، عبد الوہاب، حبیب الرحمان، عثمان قادری، حسنین علی، اشتیاق خان، عثمان فاروق، ولی خان، عروج فاطمہ، شہروز، زوہیب جبار اور بلال حسیب سمیت دیگر کی ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کیا گیا۔
عدالت نے زین قریشی، اسد عمر، فرحت عباس، علیمہ خان، عظمیٰ خان سمیت 25 ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں تین ستمبر تک توسیع کا حکم دیا ہے۔دوران سماعت، عدالت نے تفتیشی افیسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے حوالے سے آپ کے پاس کیا ثبوت ہے؟ آپ کو شامل تفتیش کرنے کے لیے کیوں ملزم دیا جائے، آپ کے پاس کیا ثبوت ہے آپ قانون کی بات کریں۔
عدالت نے تفتیشی افیسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیا شواہد دیں گے کہ ضمانت خارج کر دی جائے بتائیں، ملزم کی بیل خارج ہونے کے بعد ملزم کو ریمانڈ کے لیے آپ نے میرے پاس آنا ہے تو بتائیں کیا ثبوت ہے۔ تفتیشی افیسر نے کہا کہ ہمیں مزید وقت دیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ اب آپ کو ٹائم نہیں ملنا۔
عمر ایوب کی جانب سے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں آج چوتھی بار آپ کے سامنے پیش ہو رہا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ میں ادھار مانگ رہا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ آپ نے لکھا ہے کہ ادھار مانگنا منع ہے۔
علیمہ خان نے عدالت میں کہا کہ ہم یہاں 200 لوگ اسلام آباد اور دوسرے شہروں میں پیش ہوتے ہیں، آپ کو بھی معلوم ہے کہ تفتیشی افسر پیش نہیں ہونا چاہتا، تفتیشی افسر پیش نہیں ہو رہا، اس کے لیے کوئی سزا تو ہونی چاہیے۔
جج خالد ارشد نے ریمارکس دیے کہ کل میں نے یہ بات کی ہے کہ یہ مناسب نہیں ہے، میں نے تفتیشی افسر سے کہا کہ آپ لکھ دیں کہ آپ کے پاس ثبوت نہیں ہیں، اگر تفتیشی افسر کے پاس ثبوت نہیں ہے تو گرفتاری نہیں ہوگی۔عدالت کے مطابق یہ ملزمان ایف آئی آر اور ضمنیوں میں نامزد نہیں ہی۔ واضح رہے کہ ملزمان کے خلاف جناح ہاؤس حملے کا مقدمہ تھانہ سرور روڈ میں درج ہے۔