بلوچ قومی غلامی کی بدترین دور سے گزر رہا ہے،سمندر چھینا جارہا ہے، ٹرالنگ کی یلغار ہے، ٹوکن کے نام پر روزگار پر قدغن لگاکر غلامی کا احساس دلایا جاتا ہے . سرزمین تنگ کیا جارہا ہے،70 فیصد زمین چھینا گیا ہے . انہوں نے کہا کہ بی وائے سی ایک سیاسی پلیٹ فارم ہے،سیاسی بنیادوں پر جدوجہد جاری رکھے گی . انہوں نے کہاکہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا . ریاست مذاکرات کرکے سنجیدہ نہیں ہے، ایک طرف مذاکرات اور دوسرے دن نوشکی میں حمدان بادینی کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، کراچی میں بی وائے سی کے کارکنوں پر کریک ڈاﺅن کیا گیا، ایف سی نے ریاستی جبر کرکے راجی مچی میں شریک کارکنوں کو نشانہ بنایا 50 سے زائد زخمی اور 4 شہید ہوئے . جب تک ایف آئی آر درج نہیں کیے جاتے، پورے بلوچستان میں دھرنے جاری رہیں گے . گوادر کے علاوہ تربت اور پنجگور میں بھی دھرنے جاری ہیں جبکہ موبائل سروس گزشتہ 11 دنوں سے بند ہیں، معمولات زندگی متاثر ہیں . . .
گوادر(قدرت روزنامہ)بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام بلوچ راجی دھرنا کے دوران ایک سیمینار بعنوان Rements of resist final Echoes کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکا کی بڑی تعداد نے شرکت کی . اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور صبغت اللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راجی مچی کا اعلان چارماہ قبل کیا گیا تھا،راجی مچی کے انعقاد کیلئے صوبائی حکومت سمیت ضلعی انتظامیہ کو بھی مطلع کیا گیا تھا راجی مچی مکمل طورپر ایک پرامن اور جمہوری جدوجہد کا تسلسل ہے،لیکن ریاست نے رکاوٹیں کھڑی کرکے بلوچ عوام کو آئین و قانون کے اندر رہتے ہوئے بھی آواز بلند کرنے سے روکنے کی ناکام کوشش کی، لیکن گوادر اور بلوچ عوام نے ثابت کرکے دکھایا کہ بلوچ اپنی سرزمین کیلئے متحد ہے ہمارے تمام مطالبات آئینی و قانونی ہیں .
متعلقہ خبریں