ظلم و زیادتی پر نہیں بولے گی تو بھاڑ میں جائے یہ پارلیمنٹ، اس کا اسپیکر اور اس کے اراکین، محمود اچکزئی


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارلیمنٹ پاکستان کے 25کروڑ انسانوں کا پارلیمنٹ ہے ہم کسی کی بے عزتی نہیں کرنا چاہتے ، اسپیکر صاحب آپ کی جماعت کو بخوبی اور ہم سب کو بھی پتہ ہے کہ اس پارلیمنٹ کی بحالی ، آئین کی بالادستی کیلئے انسانوں کی حق خوداریت کیلئے جو قربانیاں دینی پڑی اگر اس پارلیمنٹ کو اب ایسے چلایا جائیگا تو اس کو ہم نہیں چلنے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایک قرارداد کشمیر کے بارے میں پیش ہوئی ۔ اس سے میں نے اختلاف رکھی میں کشمیریوں کے حق خوداریت کا مخالف نہیں ہوں ۔ ہم وہ لوگ ہیں کہ دنیا میں جہاں کوئی آزادی کی تحریک ہو ہم اس کی حمایت کرنیوالے لوگ ہیں۔ کشمیر کے معاملے میں پاکستان اور بھارت دونوں گڑ بڑ کررہے ہیں۔ میں یہ ترمیم لانا چاہتا ہوں کہ جو آدمی بھارت کی طرف سے کھڑے ہوکر بات کرتا ہے کہ کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے وہ کشمیری نہیں ہوتا۔ یہاں اس طرف سے جو آدمی کھڑا ہوتا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے یہ بھی کشمیری نہیں ہوتا۔ یہاں کے اور وہاں کے کشمیریوں لوگوں سے پوچھا جائے دونوں اطراف کے اگر وہ اپنی مرضی سے اکھٹے بھارت میں جانا چاہتے ہیں خداحافظ اگر وہ اپنی مرضی سے پاکستان میں آنا چاہتے ہیں خوش آمدید اور اگر وہ کہتے ہیں کہ ہماری جان چھوڑو آپ بھی اور بھارت بھی ۔ ہم آزاد کشمیر ایک مسلم اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں یہ بات اس آئینی ترمیم کا حصہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ کہ پیپلز پارٹی نے جو ملکی جو آئین بنایا تھا اس میں یہ تھا کہ 15دن پارلیمنٹ سے پہلے 15دن پارلیمنٹ کے ختم ہونے کے بعد کوئی ممبر گرفتار نہیں ہوسکتا وہ تو ہم نے بگاڑ دیا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کل آپ کی جگہ اسپیکر بیٹھا ہوا تھا میں نے آج غصے میں کہا کہ حوالدار اسپیکر اس لیئے کہ 25کروڑ انسانوں کا ملک ہے آپ ایجنسیوں کو یہاں کے لوگوں کے ٹیلیفون ٹیپ کرنے کی اجازت دیتے ہو اور لوگوں کو اس پر بحث نہیں کرنے دیتے ۔ یہ جس کی تصویر میں آپ دیکھ رہے ہیں یہ آدمی کہہ رہا تھا کہ جی مجھے لوگوں نے بتایا تھا کہ نہ پولیس کے پاس ہے نہ کسی اور کے پاس ہے ، کیا ڈاکو لے گئے ؟ ہمیں ان ڈاکوﺅں کا نام بتا دو کچے کے ڈاکو تھے کہاں کہے ڈاکو تھے کون لے گئے ہیں ۔ جس اسپیکر میں یہ ایمانداری نہ ہو کہ وہ اس ادارے کا نام لے وہ اس ایوان کا اسپیکر نہیں بن سکتا۔ He Should Leave It.۔ ہم کہاں جائیں ؟ غریب آدمی کہاں جائیں؟ میں انسانوں سے نہیں ڈرتا میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں میں کچھ کہہ نہیں سکتا کہ ہمارے تھانوں میں کیا ہورہا ہے ۔ لوگوں کی بہنوں ،بیٹیوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے ۔اس پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئی عورتیں آپ کو بتائیں گی کہ ان کے ساتھ کیا نہیں ہوا جب اس پر پارلیمنٹ نہیں بولے گی تو بھاڑ میں جائے یہ پارلیمنٹ ، بھاڑ میں جائے اس کا اسپیکر اور اس کے اراکین ۔ جناب اسپیکر خدا کو مانو لوگوں سے پوچھو چھوٹے چھوٹے بچوں کو تھانوں میں کیا ہورہا ہے ۔ میں پھر دہراتا ہوں کہ پارلیمنٹ کا رکن تھانوں میں خواتین ، بچوں کی بے عزتیوں پر بات نہیں کرتا اسے گھر چلے جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جناب سپیکر تھانوں میں چھوٹے چھوٹے بچوں کے کپڑے اتارے جاتے ہیں۔میں لکھ کر دیتا ہوں کہ اس رویہ سے پاکستان میں ایسی خانہ جنگی شروع ہوجائیگی کہ جسے کوئی نہیں روک سکے گا۔ سٹالن جب لینن کے بعد سنبھل رہا تھا تو اس کے بہت بڑے لیڈر کو راہ چلتے کارکن نے گولی ماردی جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ نے گولی کیوں ماری تو اس نے کہا کہ اس نے میری بیوی کی بے عزتی کی ہے آپ لوگوں کی بیویوں ، بہنوں ، بیٹیوں ، بچوں کو بے عزت کرینگے پھر وہ کہیں گے کہ پاکستان زندہ باد ؟ ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پٹیل صاحب پڑھے لکھے آدمی ہیں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے بجائے اس کے کہ ہم احترام کریں ہم اداروں کو لڑانا چاہتے ہیں کیا آسمان گرے گا جب کسی کا فر کے ساتھ مسلمان نے زیادی کی ہے تو اس کافر کے حق میں فیصلہ دے دو ۔ یہ قرآن کریم کا حکم ہے ۔ جناب سپیکر صاحب یہ پارلیمنٹ ہمیں عزیز ہے اگر کوئی چاہتا ہے کہ یہ ملک چلے تو آسان سا فارمولا ہے آپ سندھی ہیں آپ کو پتہ ہے کہ اس ملک میں چار پانچ بھائی رہتے ہیں ۔ آئیں ہم سب فوجیوں سمیت ہم سب اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی گناہوں کی معافی مانگے اور اعلان کرے کہ اس ملک میں پارلیمنٹ خودمختار ہوگا ،آئین کی بالادستی ہوگی اور دوسری بات سارے مسائل اس پارلیمنٹ میں حل ہونگے ۔ خارجہ ، داخلہ پالیسیاں ، سندھ کے مسائل ،وسائل ، بلوچوں کے وسائل ،پنجاب میں نعمتیں اور پشتونخوا وطن میںجو نعمتیں ہیں ان پر ان قوموں کی ملکیت آپ تسلیم کرلیں ۔ زرداری صاحب ہمارے صدر ہیں پہلے بھی انہوں نے اٹھارویں ترمیم کی مد میں کام کیا ہے زرداری صاحب لکھ دیں اس پارلیمنٹ کو کہ آج سے سندھی، بلوچ ، پنجاب اور پشتونخوا کے وسائل پر وہاں کے عوام کا حق ہوگا تو پاکستان سر اٹھا کر چلے گا لیکن اگر اس طرح چلے گا تو ہم اس پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینگے۔