انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں ویکسینیشن کی شرح بڑھانے کے لیے حکومت نے اقدامات شروع کردیے ہیں . واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب میں 4 سالوں میں پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جو صوبے میں بیماری کے خلاف جنگ کے لیے ایک اہم دھچکا تھا جب کہ پنجاب میں آخری کیس 2020 میں رپورٹ ہوا تھا . قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) میں واقع پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک نمائندہ نے تصدیق کی تھی کہ پولیو وائرس کا شکار ہونے والے بچے کی عمر 6 سال ہے جس کا تعلق ضلع چکوال سے ہے . مجموعی طور پر پاکستان میں رواں سال یہ پولیو کا 12واں کیس رپورٹ ہوا تھا، اس سے قبل بلوچستان میں 9 اور سندھ میں 2 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے . قومی ادارہ صحت کے نمائندہ نے کہا تھا کہ تازہ ترین کیس میں وائرس کے مخصوص کلسٹر کی شناخت ابھی باقی ہے کیونکہ اس کی جینیاتی ترتیب ابھی جاری ہے . انہوں نے کہا تھا کہ تازہ ترین پولیو کا شکار ہونے والے بچے کی عمر 6 سال سے زائد ہے، جب کہ رواں سال میں ابھی 5 ماہ باقی ہیں اور گزشتہ سال کے 6 کیسز کے مقابلے میں رواں سال اب تک 12 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں پولیو کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے . انہوں نے کہا تھا کہ اب صرف اچھی خبر یہ ہے کہ خیبرپختونخوا، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر سے پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے . پولیو ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، جو بنیادی طور پر 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے، وائرس اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے اور فالج یا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے . اس وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن ویکسینیشن سب سے مؤثر تحفظ ہے، ہر امیونائزیشن وائرس کے خلاف بچے کے دفاع کو بڑھاتی ہے، بار بار لگائی جانے والی ویکسین نے دنیا بھر میں لاکھوں بچوں کی حفاظت کی ہے، جس سے پاکستان اور افغانستان کے علاوہ تقریباً تمام ممالک پولیو سے پاک ہو گئے ہیں . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کا 11 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوگئی جس کے بعد رواں سال خطرناک وائرس سے متاثرین کی تعداد 13 تک جا پہنچی ہے . انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق بچے میں معذوری کی علامات 17 جولائی کو ظاہر ہوئیں، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد نے کہا بچوں کو پولیو سے بچانا حکومت کی اولین ترجیح ہے .
متعلقہ خبریں