کوئٹہ، لاپتہ جیئند اور شیر باز بلوچ کی عدم بازیابی کیخلاف ریلی نکالی جائے گی ،لواحقین


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)لاپتہ جیئند بلوچ اور شیر باز بلوچ کے لواحقین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 26جولائی کی رات کو اسپنی روڈ کوئٹہ سے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین جینند بلوچ اور سینئر وائس چیئرمین شیر باز بلوچ کو چند دیگر دوستوں کے ہمراہ فورسز نے جبری گرفتار کیا اور قائد آباد تھانہ لے گئے۔ جس کے اگلے روز ہی دیگر ساتھیوں میں کچھ کو رہا اور کچھ کو جیل منتقل کیا گیا جبکہ جینند بلوچ اور شیر باز بلوچ کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جن کے متعلق تاحال کوئی اطلاع نہیں۔ہمارے خاندان کو مسلسل جبری گمشدگیوں اور جھوٹے مقدمات کا سامنا ہے۔ 29 نومبر 2018 کے نیم شب ہمارے گھر سے فورسز نے جینند بلوچ، انکے والد اور چھوٹے بھائی حسنین بلوچ کو جبری لاپتہ کیا۔ جیئند بلوچ کو 8 مہینوں تک ٹارچر سیل میں بنا کسی جواز کے قید رکھا گیا جبکہ کم عمر حسنین بلوچ پر جھوٹے مقدمات دائر کر کے کراچی جیل منتقل کیا گیا جو تاحال جیل میں قید ہے۔ ان واقعات سے خاندان کو مسلسل زہنی اذیت و کوفت میں مبتلا کیا جاتا رہا ہے جو اب بھی جاری ہے۔ ہمارے خاندان پر مسلط اس ظلم سے ہم نجات اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہناتھا کہ اس پریس کانفرنس کے توسط سے ریاستی اداروں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جیئند بلوچ اور شیر بلوچ زمہ دار اور پرامن سیاسی کارکن ہے جو اگر کسی بھی قسم کے جرم کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں باعزت طریقے سے بازیاب کر کے ریاستی عدلیہ میں پیش کیا جائے، بصورت دیگر ہمارے خاندان کے بے گناہ نوجوانوں کو ماورائے عدالت عقوبت خانوں میں قید رکھنا ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ اگر جینند بلوچ اور شیرباز بلوچ کو 11 اگست تک بازیاب نہیں کیا گیا تو فیملی کی جانب سے 12 اگست بروز سوموار ہدہ منو جان روڈ سے ایک پر امن ریلی نکالی جائے گی۔ ہم تمام ترقی پسند سیاسی و سماجی حلقوں سے گزارش کرتے ہے کہ جیئند بلوچ اور شیر باز بلوچ کے باحفاظت بازیابی کیلئے تعاون کریں اور ریلی سمیت سوشل میڈیا ٹرینڈز میں بھرپور شرکت کریں۔