سال 2023 میں بلوچستان اسمبلی نے 7 قوانین منظور کیے، انسانی حقوق کمیشن


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے سال 2023 کے رپورٹ میں کہا ہے کہ بلوچستان میںقانون اور قانون سازی قوانین کی منظوری۔ 2023 میں بلوچستان اسمبلی نے سات قوانین منظور کیے۔ ان میں بلوچستان دانش اسکولز اینڈ سینٹرز آف ایکسی لینس اتھارٹی ایکٹ جس سے صوبہ بھر میں دانش اسکولوں کے قیام کی منظوری دی گئی، اور بلوچستان مقامی حکومت (ترمیمی )ایکٹ شامل تھے۔ قراردادیں۔ بلوچستان اسمبلی نے متعدد قراردادیں منظور کیں۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبہ میں غیر مقامی افراد سے امتیازی سلوک ختم کیا جائے۔ غیر مقامی افراد سے مراد وہ لوگ تھے جو بلوچ نسل سے تعلق نہیں رکھتے لیکن کئی دہائیوں سے صوبہ میں مقیم ہیں۔ کئی ارکان اسمبلی صوبہ کے مالیاتی بحران پر تشویش میں مبتلا رہے۔ قراردادوں میں 2022 کے سیلاب سے متاثر و لوگوں کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے مالی امداد کی اپیل کی گئی۔ صوبائی اسمبلی نے وفاق سے صوبہ کا قومی مالیاتی کمیشن ( این ایف سی) کے ایوارڈ میں حصہ پچاس ارب روپے تک بڑھانے کی متعدد درخواستیں کیں لیکن وفاقی حکومت نے ان سے بے اعتنائی برتی ۔ بعد میں دو قراردادوں میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مساجد ، سرکاری سکولوں اور مدرسوں کو بھلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی سے چھوٹ دے ( یعنی مفت فراہم کرے ) اور یہ کہ سرکاری محکموں میں خواتین کا کو ٹہ پانچ فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کیا جائے۔ صوبائی اسمبلی نے عام انتخابات کروانے کی حمایت میں بھی ایک قرارداد پاس کی ۔ جولائی میں اسمبلی کی ایک ہاوس کمیٹی بنائی گئی کہ وہ بولان میڈیکل کالج کے احتجاج کرنے والے اساتذہ کے عارضی کنٹریکٹ کو مستقل ملازمت میں تبدیل کرنے کے مطالبات کا جائزہ لے ۔