جھوٹے مقدمات کے ذریعے قومی جدوجہد کو نہیں روکا جا سکتا، غلام نبی مری


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشل پارٹی کے ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری نے جوڈیشل میجسٹریٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے مجھ سمیت پارٹی کے مرکزی اور صوبائی قیادت کے خلاف جو بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا تھا عدالت نے انصاف کے تقاضے کو پورا کرتے ہوئے اس کیس ختم کر دیا اور تمام نامزد افراد جس میں مرکزی خواتین سیکریٹری و سابقہ ایم پی اے شکیلہ نوید دیہوار، ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری، ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی شمائیلہ اسماعیل مینگل اور ضلعی خواتین سیکریٹری منورہ سلطانہ کو باعزت بری کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ ہمارے موقف کی تائید کرتی ہے کہ ظلم و نا انصافی کے خلاف احتجاج کرنا سیاسی کارکنوں کا جمہوری حق ہے، ہم سیاست میں عدم تشدد کے نظریے کا قائل ہیں اور ہمیشہ جمہوری انداز میں قومی، جمہوری اور انسانی حقوق کے حصول اور ساحل و وسائل کی دفاع اور قومی وجود کی بقا کے لئے جدوجہد کی ہیں، ایسے منفی ہتھکنڈوں اور جھوٹے مقدمات کے ذریعے رکاوٹیں پیدا کر کے ہمیں قومی جدوجہد سے نہیں روکا جا سکتا اور نا ہی ہم ایسے انتقامی کاروائیوں سے مرعوب ہو کر خوفزدہ ہوں گے یا اپنے مقاصد سے پیچھے ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ریاست عدل و انصاف اور قانونی راستہ اختیار کرنے کی بجائے انتقامی کاروائیوں اور جھوٹے مقدمات کی ناقص پالیسی کے راستے پر چل رہی ہے جس کی وجہ سے آج پورا بلوچستان سرآپا احتجاج بن چکا ہے۔ انتقامی کاروائیوں سے قومی اور جمہوری تحریکیں کبھی ختم نہیں ہوتیں بلکہ مزید طاقتور بن جاتی ہیں۔ بلوچستان کی تاریخ گواہ ہے کہ قومی حقوق کے حصول کی تحریک چلانے والوں نے کبھی جھوٹے مقدمات کی پرواہ نہیں کی ہیں اور نا ہی ایسے کیسز ان کے لئے کوئی معنی رکھتے ہیں، ہمارے اکابرین نے ایسے مقدمات کے علاوہ جیلوں میں قید و بند کی سعوبتیں بھی برداشت کیے ہیں مگر ان کے پائے استقامت میں کبھی لرزش نہیں آئی تھی اور نہ کبھی آئے گی، یہ سرزمین ہماری شناخت اور پہچان ہے ہم مادر وطن کے لئے ہر مشکل گھڑی کو جھیلنے کے لئے ذہنی طور پر تیار ہیں انہوں نے پارٹی کے وکلا محمدحسن مینگل ایڈووکیٹ، بیرسٹر راجہ جواد، ملک ظہیر احمد شاہوانی، حماد مینگل، شعیب امان سمالانی، سنجر خان، اقصیٰ جاوید ہزارہ اور رضیہ کاکڑ ایڈووکیٹ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کیس کی پیروی میں اپنا کردار ادا کیا۔