ریکوڈک سے خام مال کی منتقلی باعث تشویش ہے، معاہدے کو منظر عام پر لایا جائے، امان اللہ کنرانی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے گزشتہ روز چاغی سے گوادر تک ریلوے لائن بچھانے کا اعلان کے ساتھ ریکوڈک سے خام مال گوادر بندرگاہ لے جاکر بیرون ملک لے جائے جانے کا اعلان کیا ہے اگرچہ چاغی سے گوادر تک ریلوے یا سڑک کا رابطہ بحال کرنا خوش آئند عمل ہے جس سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ اور مقامی آبادی کے کاروبار و سہولتوں میں اضافہ سفری تکالیف و مشکلات میں یقینا کمی آئے گی مگر ہمیں ریکوڈک سے خام مال کی منتقلی پر تشویش ہے حالانکہ 2011 سابقہ تاتیان کاپر کمپنی TCC کے ساتھ حکومت بلوچستان کا واحد تنازعہ یہی تھا کہ ریکوڈک سے برآمد ھونے والی معدنیات کی صفاءکا عمل مقامی سطح پر مکمل کرنے کیلئے موقع یا بلوچستان کے کسی بھی موزوں جگہ پر Refinery تعمیر کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت بلوچستان یعنی محکمہ معدنیات کو قانون و قواعد کے مطابق تمام ایک سو مربع کلومیٹر کی بابت Exploration کی معلومات دی جائے مگر کمپنی کی طرف سے مسلسل اس سے روگردانی نے اس وقت محکمہ معدنیات کو انہیں تیس سالہ مائننگ لیز جاری نہ کرنے کے فیصلے پر مجبور کیا جس کے باعث سپریم کورٹ پاکستان کے فیصلہ مصدرہ 7 جنوری 2013 کے برعکس بین الاقوامی ثالثی ادارے نے پاکستان کو سابقہ کمپنی کے سابقہ اخراجات کی ادائیگی پر مجبور و بعد میں سابقہ کمپنی کے پس پردہ شریک کمپنی بیرک گولڈ کو سامنے لاکر سپریم کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ سے ہی ایک صدارتی ریفرنس کے ذریعے غیر موثر بناتے ہوئے سابقہ کمپنی کو محکمہ معدنیات کے لیز کے اجرا سے انکار و اپیل بھی مسترد ھونے کے باوجود غیر موثر معاہدے کو معمولی اضافہ کے ساتھ موثر بنادیاگیا جس کے پیچھے ھوشربا واقعات و سیاسی مصلحت و مالی مفادات و خوف کا عنصر پنہاں ہے مگر اس کے اندر بھی سپریم کورٹ میں میری توجہ دلانے پر اس وقت 9.12.2022 کے صدارتی ریفرنس پر رائے میں بھی ریفائنری کا زکر کئے بغیر خام مال ملک سے باہر لے جانے کی کوئی بات نہیں کی گئی تھی مگر اب وزیراعظم صاحب کے اعلان سے معلوم ھوتا ہے درپردہ معلومات کو بلوچستان کے عوام و عدالت عظمی سے پوشیدہ رکھا گیا ہے ھم مطالبہ کرتے ہیں ریکوڈک کے وسائل کی بندر بانٹ کو روکا جائے اور بیرک گولڈ کے ساتھ معاہدے کو بلوچستان عوام و اسمبلی کے سامنے عیاں کیا جائے بلوچستان میں پہلے بھی 1952 میں سوءگیس کے قدرتی وسائل کو بلوچستان سے بالا بالا پی پی ایل PPL کو حوالے کیا گیا بعد میں نواب محمد اکبر خان بگٹی شہید کی کاوشوں سے پی پی ایل اور حکومت بلوچستان کے درمیان ایک معاہدہ ھوا مگر اس معاہدے کی میعاد ختم ھونے کے باوجود پی پی ایل PPL وفاقی حکومت کی آشیر باد سے مسلسل غیر قانونی طور پر صوبے کے وسائل بٹور رہا ہے بلوچستان کے عوام کو بیرک گولڈ و پی پی ایل PPL کے خلاف اپنے وسائل پر دن دھاڑے ڈاکہ زنی پر چوکنا اور وسائل پر پہرہ دینا ہوگا . .

.

متعلقہ خبریں