شہدائے 8 اگست سے متعلق عدالتی کمیشن پر عملدرآمد، لاپتا افراد کا مسئلہ حل کیا جائے، وکلا تنظیمیں


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وکلا تنظیموں کے وکلاءرہنماﺅں سپریم کورٹ بار کے سابق صدر علی احمد کرد ایڈووکیٹ ،سینیٹر حامد خان ، منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ، صادق علی مہمند ، منیر احمد بھٹی سمیت دیگر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے عدلیہ کے وقار کے لئے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں شہدائے 8اگست سے متعلق عدالتی کمیشن پر عملدرآمد کرکے بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے تاکہ لوگوں میں پائی جانے والی تشویش اور بے چینی کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے۔ وکلاءکے خلاف درج کئے گئے دہشت گردی کے مقدمات واپس نہ لئے گئے تو ستمبرمیں لاہور سے تحریک چلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہداء8 اگست کی برسی کے موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہا کہ کالا کوٹ اور کالی ٹائی ہمارے وقار کی نشانی ہے ملک میں جوجمہوریت ہے یہ تحفے میں نہیں ملی اس میں وکلا کا کردار ہمیشہ سے نمایاں رہا ہے وکلا جنہوں نے ڈکٹیٹر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی وکلا کی جدوجہد کے بعد سیاست دان غفلت کی نیند سے بیدار ہوئے پشاور سے کراچی تک تمام وکلا ایک طاقت ہیں ہم وکلا کے وقار کی ضمانت ہیں مگر وکلا تقسیم ہیں ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں جس کی وجہ سے ان کے اہلخانہ ہرروز صبح شام خون کے آنسو روتے ہےں عدالتیں خاموش ہےں وہ فیصلے کرتی ہے جو ان کے دل میں آئے وہ کرےں الیکشن کمیشن کی کیا اہمیت ہے بنگلہ دیش میں چلنے والی ہوا کراچی اور لاہور تک پہنچے گی اب سب کو حق دینا ہوگا وکلا کو دوبارہ سے 2007والی تحریک کی طرح متحدہ ہونا ہے جمہوریت کےلئے سب سے زیادہ قربانیاں وکلا نے دی ہیں۔ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے ،ملک میں کیا ہورہاہے پہلے اپنے حقوق اور بعد میں ملک کےلئے اٹھیں گے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی اور عزت کےلئے قربانی دی ہےں عدلیہ وکلا کی بات تک نہیں سنتی اگر وکلا کے خلاف درج دہشت گردی کے مقدمات واپس نہ لیے تو ستمبر میں لاہور سے تحریک چلائیں گے ۔ موجود ہ حالات میں وکلا کشمکش کی حالت میں ہیں جسکی کچھ وجوہات ہیںوکلا سیاسی لوگوں کو چھوڑ کر متحد ہوجائیں ہم لوگ غلط راستے پر پھنس چکے ہیںسیاسی لوگ وکلا کو اپنے مقاصد کےلئے استعمال کرتے ہیں، ہمیں اپناشیوا بدلناہوگا ہم نے پریشر گروپ نہیں سنجیدہ لوگ بدنام کررہے 8 اگست کو شہدا کی حد تک رکھیں گے تو آنے والی نسلیں برباد ہوجائیں گی جس عدلیہ کو ہم نے وقار دیااب وہ کہاں ہے سیاسی پارٹیاں دوسروں کا کندھا استعمال کررہی ہیں اور عدلیہ سہولت کار بنی ہوئی ہے بلوچستان بنیادی حقوق سے محروم ہے اس کے پیچھے پوشیدہ قوتیں ہیں بار کو تبدیلی کےلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ملک کی سیاسی صورتحال سب کے سامنے عیاں ہے2016 میں وکلا کو بے دردی سے شہید کیا گیایہ دن تاریک دن ہے جس میں وکلا کو شہید کیاگیا یہ سانحہ بلوچستان کا نہیں پورے پاکستان کا ہے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سانحہ 8 اگست کی اچھی رپورٹ بنائی مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ملک میں مایوسی کا عالم چھایا ہوا ہے ،عدلیہ خاموش ہے لاپتہ افراد کامسئلہ اہم ہے اور سب سے زیادہ لاپتہ لوگوں کا تعلق بلوچستان سے ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ چیف جسٹس حل نہیں کرے گا تو کون کرےگا ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں مگر بازیاب نہیں ہورہے ہیں،تاریخ چیف جسٹس کو کبھی معاف نہیں کرے گی اس لئے بھی وکلاءکو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔